نیویارک: (ویب ڈیسک) ناسا کا ایک خلائی جہاز تکنیکی خرابی کے باعث ناقابلِ فہم پیغامات بھیجنے لگا۔
خلائی تحقیق کے امریکی ادارے نے بتایا کہ وائیجر ون زمین سے 15 ارب میل کے فاصلے پر ہے، یہ خلائی جہاز کم و بیش پانچ عشروں سے خلا میں ہے۔
وائیجر ون 1977 میں روانہ کیا گیا تھا، ابتدائی طور پر یہ خلائی جہاز5 سالہ مشن پر تھا، اسے مشتری اور زحل کے پاس سے گزرنا تھا تاہم یہ کسی نہ کسی طور 46 سال سے محوِ سفر ہے۔
یہ انسان کی بنائی ہوئی واحد شے ہے جو نظامِ شمسی کی گرفت سے نکلنے میں کامیاب رہی ہے، وائیجر ون سے زمین تک سگنل پہنچنے میں 22 گھنٹے لگتے ہیں۔
ناسا کے مطابق تکنیکی خرابی کے باعث یہ خلائی جہاز عجیب و غریب پیغامات بھیج رہا ہے، اس خلائی جہاز میں تین کمپیوٹرز نصب ہیں، ایک کمپیوٹر فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ کرنے کیلئے ہے، یہ کمپیوٹر خلائی جہاز کے سائنسی آلات سے ملنے والی معلومات محفوظ کرتا ہے جبکہ ایک کمپیوٹر ان معلومات کا تجزیہ کر کے مطلوب نتائج اخذ کرتا ہے۔
زمین پر ناسا کے ماہرین کو اس خلائی جہاز کا بھیجا ہوا ڈیٹا بائنری کوڈ (ایک اور صفر) میں ملتا ہے۔
ناسا کی جیٹ پروپلژن لیب جو روبوٹک مشنز کے نظم و نسق پر مامور ہے، نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ ماہرین کی ٹیم وائیجر ون کے فلائٹ ڈیٹا سسٹم میں رونما ہونے والی پیچیدگی کی جانچ کر رہی ہے، یہ خلائی جہاز زمین سے بھیجے جانے والے احکام کی تعمیل تو کر رہا ہے تاہم قابلِ استعمال مواد نہیں بھیج رہا۔
ناسا نے گزشتہ برس وائیجر ون اور وائیجر ٹو کے بعض سسٹمز کو غیر فعال کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، اس کا مقصد ان خلائی جہازوں کو توانائی فراہم کرنے والے پلوٹونیم کا ذخیرہ ختم ہونے تک استعداد اور میعاد بڑھانا تھا۔
اندازہ ہے کہ دونوں خلائی جہاز 2030 تک کام کرتے رہیں گے، اس کے بعد ان کے ٹرانسمٹرز اورآلات کام کرنا چھوڑ دیں گے، شٹ ڈاؤن کے بعد دونوں خلائی جہاز خلائے بسیط میں بھٹکتے پھریں گے۔