واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی خلائی ادارے ناسا نے تعمیراتی ٹیکنالوجی کمپنی کو 2040 تک چاند پر گھر بنانے کیلئے 6 کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کر دی۔
منصوبے کے مطابق چاند پر ایک بڑا تھری ڈی پرنٹر لانچ کرنا اور چاند کی چٹانوں، معدنی ٹکڑوں اور غبار سے بنے کنکریٹ کو چاند کی سطح پر ڈھانچہ بنانے کیلئے استعمال کرنا ہے۔
چاند پر رہائش کی تعمیر کا منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور آئندہ دہائی تک اس کی شکل میں تبدیلی عین ممکن ہے۔
ناسا چاند پر تعمیر کئے جانے والے گھروں کے دروازے، ٹائلز اور فرنیچر بنانے کیلئے جامعات اور نجی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہا ہے، اس ایجنڈے میں خلانوردوں کیلئے مریخ پر رہنے کے قابل جگہ بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
امریکی شہر آسٹن میں قائم آئکون نامی کمپنی (جس کے ساتھ ناسا نے 2022 میں معاہدہ کیا تھا) زمین پر اپنی تھری ڈی پرنٹنگ مہارت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے سسٹم دی ولکن کی مدد سے تہہ بہ تہہ پُر تعیش گھر تعمیر کرتی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی سیمنٹ، مٹی اور پانی کے مرکب کو ایک دھاگے کی شکل دیتی ہے، یہ دھاگا بطور سیاہی پرنٹر سے باہر آتا ہے، گھر کے تمام حصے (جیسے کہ دیواریں اور چھت) علیحدہ پرنٹ کی جاتی ہیں اور بعد میں ایک ساتھ جوڑ دی جاتی ہیں۔
48 گھنٹوں کے اندر گھر تعمیر کرنے کی صلاحیت رکھنے والی اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کمپنی آئکون 2018 سے گھروں کی تھری ڈی پرنٹنگ کر رہی ہے اور شمالی آسٹن میں 100 سے زائد گھر بنا چکی ہے۔
چاند پر بنائے جانے والے یہ گھر صرف خلا نوردوں کیلئے ہی نہیں بلکہ عام افراد کیلئے بھی ہوں گے۔