بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین نے 2030 میں خلا بازوں کو چاند پر بھیجنے کے حوالے سے بہت اہم پیشرفت کی ہے۔
چین کی جانب سے اگست 2025 کے دوران 2 اہم ترین مراحل کی کامیاب آزمائش کی گئی ہے، پہلا مرحلہ چاند پر بھیجے جانے والے انسان بردار لینڈر Lanyue کی ٹیک آف اور لینڈنگ کی کامیاب آزمائش پر مبنی تھا، یہ ٹیسٹ صوبہ Hebei میں کیا گیا جبکہ دوسرا مرحلہ لانگ مارچ 10 کیرئیر راکٹ کے اسٹیٹک فائر ٹیسٹ پر مبنی تھا۔
چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی (سی ایم ایس اے) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ آزمائش چاند پر انسانوں کو بھیجنے کے پروگرام کے حوالے سے اہم پیشرفت ہے، بیان میں کہا گیا کہ یہ پہلی بار ہے جب چین کی جانب سے کسی انسان بردار اسپیس کرافٹ کی ٹیک آف اور لینڈنگ کی آزمائش کی گئی۔
یہ سپیس کرافٹ چینی خلا بازوں کو چاند کے مدار اور سطح کے درمیان پہنچائے گا جبکہ اس میں روور اور دیگر سائنسی پے لوڈز موجود ہوں گے، اس کے ساتھ ساتھ یہ لائف سپورٹ سینٹر، توانائی کے مرکز اور ڈیٹا سینٹر کے طور پر بھی کام کرے گا جس سے خلا بازوں کو چاند کی سطح پر اپنی سرگرمیوں میں مدد ملے گی۔
سٹیکٹک فائر ٹیسٹ کو صوبہ ہینان کے وین چانگ اسپیس کرافٹ لانچ سائٹ پر کیا گیا جو کہ انسان بردار خلائی پروگرام کے لیے بہت اہم سنگ میل ہے، اس ٹیسٹ میں راکٹ کے تمام 7 انجنوں کو پہلے مرحلے میں چلایا گیا۔
سی ایم ایس اے نے اس ٹیسٹ کو مکمل کامیابی قرار دیا ہے جس سے چین چاند پر اپنے اولین خلا بازوں کو بھیجنے کے قریب پہنچ گیا ہے، لانگ مارچ 10 تھری اسٹیج راکٹ ہے جس میں 2 بوسٹرز ہیں جبکہ وہ 92.5 میٹر لمبا ہے، اسے چاند کے مشنز پر انسان بردار اسپیس کرافٹ اور لینڈر کو بھیجنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
لانگ مارچ 10 اے ٹو اسٹیج ری یوز ایبل راکٹ ہے جسے چین کے اسپیس اسٹیشن کے آپریشنز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔