لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ کے نجی ٹی وی چینل نے اپنی معروف کرنٹ افیئرز سیریز ’ڈسپیچز‘ کی نئی قسط میں ایک مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ اینکر متعارف کرایا ہے۔
چینل کی انتظامیہ کے مطابق یہ اقدام ڈیجیٹل دور میں تخلیقیت اور اعتماد کے تصورات پر سوال اٹھانے کیلئے کیا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ برطانوی ٹیلی وژن پر کسی موجودہ امور کے پروگرام کو مکمل طور پر ایک آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی اے آئی میزبان کے ذریعے پیش کیا جا رہا ہے۔
چینل کے نیوز اور کرنٹ افیئرز کی سربراہ لوئیزا کومپٹن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے میزبان یعنی اینکر کا استعمال کوئی ایسا تجربہ نہیں جسے معمول کا حصہ بنایا جائے گا، یہ اقدام محض ایک یاد دہانی ہے کہ مصنوعی ذہانت کس قدر تبدیلی پیدا کرنے والی قوت بن سکتی ہے اور کس آسانی سے ناظرین کو ایسے مواد سے گمراہ کیا جا سکتا ہے جس کی درستگی جانچنا ممکن نہیں۔
یہ اس تجربے کے تحت پیش کی جانے والی تازہ دستاویزی فلم کا ٹائٹل ہے، جو مختلف صنعتوں میں کاروباری ڈھانچوں اور روزگار کے بدلتے رجحانات پر روشنی ڈالتی ہے۔
دستاویز کے مطابق برطانیہ میں تقریباً 3 چوتھائی آجر پہلے ہی مصنوعی ذہانت کو اپنا کر انسانی ملازمین کی جگہ لے چکے ہیں، جس سے کاروباری منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے، یہ پہلا موقع نہیں کہ ٹی وی نشریات میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہو، 2018 میں چینی خبر رساں ادارے شِنہوا نے دنیا کا پہلا اے آئی نیوز اینکر متعارف کرایا تھا۔
حال ہی میں ہالی ووڈ میں بھی مصنوعی ذہانت کے خلاف تنقید سامنے آئی جب آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیارکردہ اداکارہ ٹلی نور ووڈ نے اپنی پہلی فلم میں کام کیا تھا۔



