ماسکو (نیٹ نیوز ) 128 سالہ روسی خاتون کوکو استمبولوا نے کہا ہے کہ اس کی طویل عمری کسی سزا سے کم نہیں ، کاش وہ جوانی میں ہی دنیا سے رخصت ہوگئی ہوتی۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی طویل عمری کا راز تنہائی سے دوستی ہے اسی لئے اس نے دوسروں کی نسبت زیادہ طویل زندگی گزاری ، روسی حکومت کی جانب سے بھی یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کوکو استمبولوا دنیا کی معمر ترین خاتون ہے۔
روسی خاتون کی طویل العمری کا انکشاف روس کی پنشن فائونڈیشن کی جانب سے کیا گیا تھا جس کے پاس کوکو استمبولوا کے پاسپورٹ کی ایک کاپی موجود تھی اور اس پر اس کی تاریخ پیدائش یکم جون 1889 درج تھی۔ کوکو استمبولوا دوسری جنگ عظیم کے اختتام کے وقت 55 برس کی ہوچکی تھی اور جب 1991 میں سوویت یونین کے ٹکڑے ہوئے تو اس وقت اس کی عمر 102 برس ہوچکی تھی، کوکو استمبولوا کا کہنا ہے کہ جنگ کے دوران نازیوں کے ٹینک ان کے گھر باہر سے گزرا کرتے تھے۔
میڈیا سے گفتگو میں کوکو استمبولوا کا کہنا ہے کہ ان کی طویل العمری اوپر والے کی مرضی سے ہے، وہ آج بھی اپنے کام خود کرنے کا حوصلہ رکھتی ہے ، بغیر سہارے کے چلتی پھرتی ہے لیکن اب آنکھوں سے نظر آنا کم ہوتا جا رہا ہے۔ اپنی جوانی کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کوکو استمبولوا کا کہنا تھا کہ جب جنگ کے دوران فوجی ٹینکس اس کے گھر کے باہر سے گزرا کرتے تو وہ اور اس کے گھر والے ڈر کر چھپ جایا کرتے تھے۔
جلاوطنی کے دنوں میں کچھ عرصہ میں نے قازقستان میں بھی گزارا اور وہاں مجھے اندازہ ہوا کہ قازقستان کے لوگ ہم سے کتنی نفرت کرتے ہیں ۔ وہ اپنے گھر کے باغ کو آج بھی یاد کرتی ہے اور اس کی خواہش ہے کہ کاش وہ اپنے گھر واپس جا سکے اور اپنی پرانی یادوں کو تازہ کرسکے۔
کوکو استمبولوا نے کہا کہ وہ سب کچھ فراموش کر سکتی ہے مگر اپنے چھ سالہ بیٹے کی موت اسے آج بھی نہیں بھول سکی جو انہی فسادات کے دوران چل بسا تھا۔