لاہور: (روزنامہ دنیا) کردستان میں مذہبی سکالروں نے ایک مشہور ویڈیو گیم ’پلیئر ان نونز بیٹل گراؤنڈ‘ کے خلاف سرکاری طور پر فتویٰ دیا ہے۔
یونین آف اسلامک سکالرز ایک ایسا گروپ ہے جو عراقی کردستان میں اسلامی بنیادوں پر فتوے دیتا ہے تاہم کچھ امام اس پابندی کے خلاف ہیں۔ ‘پلیئر ان نونز بیٹل گراؤنڈ’ پوری دنیا میں مقبول ایک ویڈیو گیم ہے۔
کردستان میں تو کچھ دوستوں نے اسے کرد رنگ بھی دے دیا ہے اور اس میں کردار کرد دکھائے گئے ہیں۔ کئی لوگ اس کے حق میں ہیں تو کئی اس کے خلاف۔
ایک خاتون کہتی ہیں کہ ‘میرے پاس تو بس طلاق ہی واحد راستہ رہ گیا ہے، وہ کس طرح کی شادی ہے جس میں شوہر کا دھیان اتنا بٹا رہتا ہے۔ ’جن اماموں نے فتویٰ دیا ہے وہ کہتے ہیں کہ وقت ضائع کرنا غیر اسلامی ہے۔
کردستان یونین آف سکالرز کے عرفان رشید کے مطابق یہ گیم جب موبائل فونز پر کھیلی جائے گی تو اس سے بینائی پر بہت اثر پڑے گا، اس سے جسم پر بھی برا اثر پڑے گا۔
امام مالا سمن سانگوی کہتے ہیں کہ صرف یہ گیم ہی بچی تھی اور اب اس پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے، اس ملک میں نوجوان پریشان ہیں، آپ انہیں بتاتے ہیں کہ بہت سی چیزیں حرام ہیں، گوٹی رکھنا حرام ہے، کئی طرح کی داڑھی رکھنا اور بالوں کے سٹائل بنانا بھی حرام سمجھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ نوجوانوں کو چھوڑ کیوں نہیں دیتے لیکن اس کا ایک مثبت پہلو بھی ہے اس بحث کا شروع ہونا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ کردستان میں قدامت پسند اسلام کا وہ اثر و رسوخ نہیں جو پہلے تھا۔
صحافی گوران عبداللہ کہتے ہیں کہ آج کل الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں ہر کرد کے پاس جوابی دلیل بھی پہنچ رہی ہے، اس سے مذہب میں عوامی بحث شروع کرنے کے لیے بڑا اثر ہوا ہے۔