پیرس: (ویب ڈیسک) فرانس میں مصنوعی سہارے سے زندہ شخص کو موت دینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ مریض کے والدین اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے کوشاں تاہم بیوی اور بچے آرام سے مرنے کے حق میں آوازیں اٹھا رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹروں نے 11 سال سے بے ہوش مفلوج شخص کو ’لائف سپورٹ‘ مشینوں پر سے ہٹانا شروع کر دیا جن کی مدد سے انہیں زندہ رکھا جا رہا ہے۔ وانسوں لومبیغ کا کیس فرانس میں رضاکارانہ موت کے ایشو پر بحث کا مرکزی حصہ ہے۔ اس کیس اور بحث نے ملکی رائے عامہ کو تقسیم کر رکھا ہے۔
42 سالہ وانسوں لومبیغ 2008 میں کار حادثے کے بعد دماغ پر گہری چوٹ آنے کی وجہ سے مفلوج ہو گئے تھے اور اب تک وہ کومہ میں ہیں۔ اسے مشینوں سے ہٹانے کے معاملے نے ان کے خاندان کو تقسیم کرنے کے ساتھ یورپین پارلیمنٹ کے الیکشن سے پہلے سیاسی کشیدگی کا سبب بن گیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مریض کے والدین اپنے بیٹے کو مشینوں کے ذریعے زندہ رکھنا چاہتے ہیں جبکہ اسکی بیوی اور پانچ بچوں کا خیال ہے کہ لومبیع کو آرام سے مرنے دیا جائے۔ ڈاکٹرز بھی لومبیع کو ’لائف سپورٹ‘ مشینوں سے ہٹانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
مریض کے والدین بیٹے کی زندگی بچانے کے لیے عدالتوں میں بھی گئے۔ عدالت نے فرانس کے ’سہل مرگی‘ کے قانون کے تخت اسے مشینوں سے ہٹانے کی اجازت دینے کے بعد ڈاکٹرز نے لومبیع کو’لائف سپورٹ‘ سسٹیم بند کرنا شروع کر دیا ہے۔