تہران: (ویب ڈیسک) ایران نے خود پر لگنے والی پابندیوں کے جواب میں جوہری معاہدے کی ’بعض شرائط‘ سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے ڈیل میں شامل دستخط کنندگان (برطانيہ، چين، فرانس، جرمنی اور يورپی يونين) کو آگاہ کر دیا ہے اور کہا کہ افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو بڑھانے پر عائد پابندی کو ختم کر دیا جائے گا۔ ایرانی فیصلے کے مطابق بھاری پانی کا بھی ذخیرہ بڑھایا جائے گا کیونکہ یہ بعض ری ایکٹروں میں استعمال کیا جائے گا تا کہ جوہری خلیوں کے ٹکراؤ کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
دوسری طرف تہران حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جوہری ڈیل کے دائرہ کار سے باہر نہیں نکلا جائے گا۔ اس کی بنیادی شرائط کا احترام کیا جائے گا۔ ایرانی حکومت بعض ایسی جوہری سرگرمیوں کو شروع کرنے کی خواہش رکھتی ہے جو اُس نے رضاکارانہ طور پر معطل کر رکھی تھیں۔
On May 8 2018, US withdrew from #JCPOA, violated #UNSCR 2231 & pressured others—incl #E3—to do the same
— Javad Zarif (@JZarif) May 8, 2019
After a year of patience, Iran stops measures that US has made impossible to continue
Our action is within the terms of JCPOA.
EU/E3+2 has a narrowing window to reverse this.
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی چھ عالمی طاقتوں سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے رضا کارانہ طور پر جزوی دستبرداری قانونی ہے۔
جواد ظریف نے ماسکو میں روسی وزیرخارجہ سے ملاقات میں جوہری سمجھوتے سے جزوی دستبرداری اور عالمی طاقتوں کے ردعمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایران کے اقدامات سے جوہری سمجھوتے کی اصل شرائط کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے اور ایران کو اب 60 روز میں ضروری سفارتی اقدامات کرنا ہوں گے۔
ادھر فرانسیسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے معاہدے کو بچانے کی بھرپور کوشش کی تاہم ہم اس میں کامیاب نہ ہو سکے جبکہ چین اور روس نے ایران کے جوہری معاہدے سے الگ ہونے پر امریکہ کو ذمہ قرار دیا اور کہا کہ موجودہ حالات کی تمام ذمہ داری واشنگٹن حکومت پر ہے۔