پرتھ: (روزنامہ دنیا) پاکستان سمیت دنیا بھر میں کپاس کی کاشت کے بعد اس سے بچنے والے بیج، شاخوں، تنوں اور باقی ماندہ کچرے کو آگ لگادی جاتی ہے یا پھر اسے ماحول میں پھینک دیا جاتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اب آسٹریلیا کے ماہرین نے کپاس جمع ہونے کے بعد فالتو پھوک سے ماحول دوست پلاسٹک تیار کرنے کا اعلان کیا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ازخود ختم ہو جائے گا اور یوں حیاتیاتی طور پر گھل کر تحلیل ہو جائے گا۔
ڈی کن یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کے طالبعلم ابو نصر محمد احسان الحق، ڈاکٹر مریم نایبی اور ڈاکٹر ریچانا ریما دیوی نے مشترکہ طور پر اس پر تحقیق کی ہے جب کپاس کے ریشے ان کے بیجوں سے الگ کئے جاتے ہیں تو بہت سا فالتو مواد بچ رہتا ہے۔
ماہرین نے پہلے اس کیلئے ایک کم خرچ اور ماحول دوست کیمیکل بنایا جس میں کپاس کا فضلہ ڈالا تو وہ اس میں حل ہو گیا۔ اس کے بعد ایک نامیاتی (آرگینک) پالیمر بن گیا جسے آسانی سے پلاسٹک کی شیٹ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
اسی طرح کاٹن جننگ سے بچنے والے کوڑا کرکٹ سے بھی پلاسٹک بنایا جاسکتا ہے۔ پروفیسر مریم نے بتایا کہ پلاسٹک ختم ہوکر دوبارہ کھاد اور مٹی کا حصہ بن جاتا ہے۔ اسی مٹی میں دوبارہ کپاس کاشت کی جاسکتی ہے اور اس سے پیدا ہونے والی کپاس کے فضلے کو دوبارہ پلاسٹک میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح آج ہم پٹرولیم سے جو پلاسٹک کی تھیلیاں بنارہے ہیں ان کے مقابلے میں یہ بہت کم خرچ ثابت ہو گا۔