لاہور: (ویب ڈیسک) برطانیہ سے ایک معجزاتی خبر نے سب کو اپنی طرف متوجہ کر لیا، یوں تو بظاہر حرکت قلب بند ہونے کے فوراً مرد و خواتین کی موت ہو جاتی ہے تاہم برطانیہ میں ایک خاتون معجزاتی طور پر حرکت قلب بند ہونے کے چھ گھنٹے کے بعد بھی زندہ رہی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اس خاتون کی عمر 34 سال ہے جبکہ اس کا نام آڈرے مارش ہے، جو اپنے شوہر کے ساتھ سپین میں پائرینیز کے پہاڑی سلسلے کی سیر کے دوران بڑے طوفانی میں پھنس گئی، خاتون نے پہلے تو کافی دیر تک برفانی طوفان کا مقابلہ کیا لیکن جسمانی درجہ حرارت بہت تیزی سے اتنا کم ہونا شرعو ہو گیا کہ وہ بولنے سے بھی قاصر رہی۔
آڈرے مارش طبی اصطلاح میں ہائپوتھرمیا کہلانے والی حالت میں جسمانی درجہ حرارت میں کمی کا اس حد تک شکار ہو گئی کہ بے ہوش ہو گئی۔ خاتون کے شوہر کا کہنا تھا کہ میں نے اس کی نبض چیک کرنے کی کوشش کی۔ میں اس وقت انتہائی پریشان ہو گیا جب آڈرے نہ تو سانس لے رہی تھی اور نہ ہی اس کا دل دھڑک رہا تھا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہائپوتھرمیا کی وجہ سے اس خاتون کا دل دھڑکنا بند ہو گیا تھا اور طبی طور پر کسی بھی انسان کی موت کہا جا سکتا ہے۔ ہنگامی طبی امدادی ٹیم بھی بلائی گئی جو دو گھنٹے بعد پہاڑی علاقے میں پہنچی لیکن آڈرے کے دل کی دھڑکن بحال نہ ہو سکی۔
سپین کے شہر بارسلونا میں وال دے برون نامی ہسپتال کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ واقعہ تین نومبر کو پیش آیا اور ہسپتال کے ماہر ڈاکٹر ہیلی کاپٹر کے ذریعے وہاں پہنچائے جانے کے بعد بھی بظاہر مردہ‘ خاتون کے دل کی دھڑکن بحال کرنے کی کوششیں کرتے رہے تھے۔ تب تک آڈرے کی حرکت قلب بند ہوئے چھ گھنٹے گزر چکے تھے پھر وہ ہوا جسے چند ڈاکٹروں نے تقریباﹰ ایک معجزہ قرار دیا۔ اس خاتون کے دل کی دھڑکن بحال ہو گئی اور اس کی جان بچ گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سپین میں اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے، جس میں چھ گھنٹے (اب تک کی طویل ترین مدت) تک حرکت قلب بند رہنے کے بعد بھی کسی انسان کی جان بچا لی گئی۔ بارسلونا کے ہسپتال کے ماہر ڈاکٹر اور اس خاتون کی جان بچانے والی طبی ٹیم کے سربراہ ایڈورڈ آرگُوڈو کا کہنا تھا کہ جب خاتون کو انکے ہسپتال میں پہنچایا گیا تب اس کا جسمانی درجہ حرارت صرف 20 ڈگری سینٹی گریڈ یا 60 ڈگری فارن ہائیٹ تھا، جو کسی زندہ انسانی جسم کے معمول کے درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ سے بہت ہی کم تھا۔
ہسپانوی ڈاکٹروں کے مطابق عین ممکن ہے کہ اس خاتون کے جسمانی ٹمپریچر کا یکدم بہت کم ہو جانا ہی وہ وجہ رہی ہو، جس کے نتیجے میں وہ آج بھی زندہ ہے۔
برطانوی خاتون شوہر کے ساتھ ہسپانوی شہر بارسلونا ہی میں رہائش پذیر ہے۔ آڈرے مارش نے اپنی صحت یابی کے بعد پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ بات کسی معجزے سے کم نہیں کہ بارسلونا کے ڈاکٹر میری جان بچانے میں کامیاب ہو گئے۔ اب میں سردیوں کے دوران کبھی پہاڑوں پر واپس نہیں جاؤں گی۔
اس واقعے کے چھ روز بعد آڈرے مارش کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ یہ خاتون اب گھر پر آرام کر رہی ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں وہ دوبارہ اپنی معمول کی زندگی شروع کر سکے گی۔