نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت بھر میں منظور کیا گیا متنازع شہریت قانون کے باعث احتجاج جاری ہے، اس احتجاج کے باعث مودی سرکار کو نئی دہلی کے الیکشن ہاتھ سے گنوانا پڑے جبکہ اس دوران پر تشدد مظاہروں کے باعث 40 کے قریب افراد زندگی بازی ہار گئے ہیں ، اسی حوالے متنازع شہریت قانون کے حوالے سے دلچسپ خبر ریاست کیرالا سے آئی ہے جہاں پر دلہے نے منفرد انداز میں احتجاج کر کے سب کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف جہاں پُرتشدد مظاہرے ہورہے ہیں وہیں ایک دُلہے نے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کا انوکھا طریقہ اپنایا۔
بھارتی ریاست کیرالا میں دُلہا اپنی شادی کے روز شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاجاً اونٹ پر بیٹھ کر بارات لایا اور اس نے ہاتھ میں بل کے خلاف ایک پوسٹر اٹھا رکھا تھا۔
بارات میں دُلہا کے دوستوں اور رشتے داروں نے بھی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر انگریزی میں ’شہریت متنازع قانون نا منظور‘ لکھا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دُلہا بارات لے کر 20 کلو میٹر دور سے اونٹ پر سوار ہو کر آیا تھا اور سارے راستے بارتیوں نے بھی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
دُلہے کا کہنا تھا کہ اس نے طریقہ شہریت کے متنازع قانون پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے کیا جب کہ وہ حق مہر کے ساتھ اپنی اہلیہ کو اس بل کی ایک کاپی بھی دے گا۔
آخر میں دُلہے نے بھی مودی سرکاری کی جانب سے نافذ متنازع قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری طرف مسلمان نوبیاہتا جوڑے نے بھی اپنی شادی کے دوران متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تامل ناڈو کے علاقے میں مسلمان جوڑے محمد اور اپرینا نے اپنی شادی کے دوران انگریزی میں ’شہریت متنازع قانون نا منظور‘ کے بینر اٹھائے ہوئے اور یہ تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ بھارت میں شادیوں کے دوران متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہو۔ بھارتی نوجوانوں کی بڑی تعداد مختلف طریقے اپناتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں، ان احتجاج کو ’خاموش احتجاج‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس احتجاج کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا جا رہا ہے۔