برلن: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کچھ دلچسپ و عجیب خبریں جب پڑھنے کو جب ملتی ہیں تو وہ ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔ اسی طرح کی ایک خبر جرمنی سے آئی ہے جہاں پر خاتون کی حادثاتی طور پر ٹوائلٹ میں بہہ جانے والی شادی کی انگوٹھی اسی سال بعد مل گئی۔ میٹل ڈی ٹیکٹرز سے دھاتی اشیاء تلاش کرنے والے شوقیہ حضرات کو یہ انگوٹھی ایک مقام سے ملی۔
تفصیلات کے مطابق 1940 میں حادثاتی طور پر ایک خاتون کی شادی کی انگوٹھی ٹوائلٹ میں بہہ گئی تھی۔ یہ واقعہ برلن سے 45 کلو میٹر دور جنوب مغرب میں واقع مقام بیلیٹز کے پھلوں کے باغ میں رونما ہوا تھا۔ بیلیٹز کا شہر شمال مشرقی جرمن ریاست برانڈن بُرگ میں ہے۔
انگوٹھی ایک خاتون مارگریٹ ہرزوگ کو پہنائی گئی تھی۔ اس خاتون سے انگوٹھی پبلک ٹوائلٹ میں ہاتھ دھوتے وقت انگلی سے نکل کر بہہ گئی تھی۔ بہت سی کوششوں کے باوجود گم ہونے والی انگوٹھی اُس وقت مل نہیں سکی تھی۔
انگوٹھی ملنے کے بعد جب اسے مارگریٹ ہرزوگ کی بیٹی سونیا گؤلڈنر کے حوالے کیا گیا تو اس نے ریاست برانڈن بُرگ کے میڈیا کو بتایا کہ شادی کی انگشتری کے کھو جانے کے بعد ان کی والدہ بقیہ تمام عمر پریشان، رنجیدہ اور اداس رہی تھیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میری والدہ کو آخری وقت تک یقین تھا کہ گمشدہ انگشتری اب کبھی نہیں ملے گی۔ مارگریٹ ہرزوگ کی رحلت 1996 میں ستاسی برس کی عمر میں ہو چکی ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق دھاتیں جمع کرنے والے ایک شوقین کو یہ انگوٹھی بیلیٹز میں واقع پھلوں کے ایک باغ میں قائم واٹر مل کے نیچے سے گزرنے والی پانی کی گزرگاہ میں سے ملی۔ اس پر خاتون کے نام کے دو ابتدائی حروف ایچ ایچ (H.H) کندہ تھے اور تاریخ 30 مارچ 1930ء ہندسوں میں 30.03.1940 درج تھی۔ انگوٹھی کو ملنے کے بعد شادی دفتر لیجایا گیا تو اس کی مالک خاتون کا نام اور اس وقت کا پتہ دستیاب ہوا۔
شادی دفتر کی تفصیل کے مطابق ہانس ہرزوگ اور مارگریٹ فیخنر کی شادی انگشتری پر درج تاریخ کو طے پائی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ 30 مارچ 1930کو صرف اسی ایک شادی کا اندراج ہوا تھا۔