کورونا ویکسین کی آزمائش، بندروں کی قیمت 14000 ڈالر تک پہنچ گئی

Last Updated On 20 June,2020 05:19 pm

بیجنگ: (ویب ڈیسک) کورونا کی ویکسین تلاش کرنے والی ایک چینی لیبارٹری میں سائنسدان پورے ہفتے کام میں مصروف رہتے ہیں اور چھٹی بھی نہیں لے پاتے۔ جبکہ یہاں بندروں پر ویکسین کی آزمائش سے قبل ان کی کمی واقع ہوگئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی لیب یشینگ بائیو فارما گذشتہ جنوری سے ویکسین کی تلاش میں شامل ہے۔ کمپنی اپنی ویکسین کی آزمائش جانوروں پر کر رہی ہے جبکہ اس کے بعد انسانوں کی باری آتی ہے۔

ان کے مطابق چوہوں اور خرگوشوں پر ویکسین کے اچھے نتائج آئے ہیں جس سے جسم میں اینٹی باڈیز بننے میں مدد ملی۔

کمپنی کے مطابق ویکسین صرف وائرس سے محفوظ نہیں رکھے گی بلکہ مریضوں کو صحتیاب ہونے میں بھی مدد دے گی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق کمپنی کے لیے اگلا مرحلہ ویکسین کی بندروں پر آزمائش ہے۔ یہ مرحلہ اب مہنگا ہوگیا ہے کیونکہ کئی لیبارٹریاں کووڈ 19 کے لیے اپنی ادویات اور ویکسینز کی بندروں پر آزمائش کر رہی ہیں جس سے ان کی طلب کافی زیادہ ہوگئی ہے۔

لیبارٹری کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق پہلے ہر بندر کے لیے 1400 سے 2800 ڈالر ادا کرنا پڑتے تھے۔ لیکن اب ہر بندر کے لیے 14 ہزار ڈالر تک دینے پڑ سکتے ہیں۔ چین پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر لیبارٹریوں کے لیے بندروں کی برآمد کرتا ہے۔