نئی دہلی: (دنیا نیوز) خود کو معاشی طاقت سمجھنے والے بھارت کا حال یہ ہو چکا ہے کہ اب سرکاری طور پر گائے کے گوبر سے بنی مصنوعات کی مارکیٹنگ شروع کر دی گئی ہے۔ وفاقی افسر کا کہنا ہے کہ گوبر موبائل فون سے نکلنے والے ریڈی ایشن کے اثرات کو کم کرتا ہے۔
ڈوبتے کو تنکے کا سہارا تو سنا تھا، مگر ڈوبتی معیشت کو گوبر کے سہارے چلانے کے بارے میں پہلی بار سنا ہے۔ یوں تو بھارت میں گوبر کے ان گنت فضائل بیان کرنا معمول ہے، مگر اب تو سرکاری اہلکاروں نے گائے کے فضلے سے بنی مصنوعات کی باقاعدہ مارکیٹنگ شروع کر دی ہے۔
بھارت کی وزارت برائے فشریز اینڈ ڈیری کے ذیلی ادارے راشٹریہ کام دھینو آیوگ کے چیئرمین نے گائے کے فضلے کے بارے میں ایسے ایسے سائنسی انکشافات کئے کہ اگر آئن سٹائن زندہ ہوتے تو انہیں اپنا گرو مان لیتے۔
موصوف کہتے ہیں کہ کہ گوبر سے بنی ٹکیہ کو گھر میں رکھیں گے تو پورے گھر سے ریڈی ایشن ختم ہو جائے گی۔ یہی نہیں انہوں نے گائے کے فضلے سے بنی ‘’چِپ’’ بھی متعارف کروا دی ہے جسے لگانے سے تابکاری کے اثرات کم ہونگے۔
موصوف نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بھارتی اداکار اکشے کمار بھی گوبر کھا چکے ہیں۔ اب تو ماننا پڑے گا کہ نریندر مودی کے دور میں لوگوں کو ‘’فضلہ خوری’’ کی لت پڑ چکی ہے۔