کورونا کے باعث ذہنی تناؤ کے شکار طبی عملے کیلئے ’ڈونکی تھراپی‘ کے چرچے

Published On 16 October,2020 07:47 pm

بارسلونا: (ویب ڈیسک) یورپی ملک سپین میں کورونا وائرس کے باعث ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور انزائٹی کا شکار ہونے والے طبی عملے کے لیے گدھوں کے ساتھ وقت گزارنے کے عمل سے تھراپی کا کام لیا جا رہا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک غیر سرکاری تنظیم ال بریتو فلیز نے تھراپی کا آغاز کیا ہے۔ تنظیم کا ماننا ہے کہ گدھوں کے ذریعے تھراپی کی مدد سے متعدد جسمانی اور ذہنی امراض میں مدد ملتی ہے۔

واضح رہے کہ اس تنظیم کے نام کا مطلب  خوش رہنے والا چھوٹا گدھا  ہے۔

عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ اس طرح کی تھراپی میں گھوڑوں کے ساتھ وقت گزارنا زیادہ مددگار ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گدھے زیادہ نرم خو ہوتے ہیں جن کے ساتھ وقت گزارنا ذہنی اور جذباتی انتشار کی صورت میں زیادہ معاون ثابت ہوتا ہے۔

کورونا وائرس کا علاج کرنے والے طبی عملے میں شامل افراد کی گدھوں کی مدد سے تھراپی کے منصوبے کو  ڈونکی ڈاکٹر  کا نام دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ جون کے آخر میں شروع ہوا تھا۔

سپین کے جنوب میں واقع اندلوسیا دونانا نیشنل پارک کے قریب  ال بریتو فلیز  کے 23 گدھے موجود ہیں جو کہ الزائمر کے مریضوں اور بچوں کے حوالے سے کام کر رہے ہیں لیکن اب گدھوں سے کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے طبی عملی کو ذہنی سکون کے لیے تھراپی کی جا رہی ہے۔

سپین میں بڑی تعداد میں مریضوں کی ہسپتالوں میں آمد اور ہلاکتوں سے طبی عملہ شدید ذہنی دباؤ اور پریشانی کا شکار ہے۔

یاد رہے کہ سپین میں عالمی وبا سے 33 ہزار 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 90 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔

ال بریتو فلیز کے نگراں 57 سالہ لوئس بیجارانو کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف طبی عملے کی روزانہ کی جدوجہد بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا باعث بنتی ہے جس سے ان کی توانائی ختم ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شادی کی رات دلہن کا دولہے کو 21 زہریلے سانپوں کا ’تحفہ‘

ان کا کہنا تھا کہ ڈونکی تھراپی کا بنیادی خیال جاپان کی کتاب سے لیا گیا ہے جس میں تجویز کیا گیا تھا کہ درختوں کے درمیان وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

میڈرڈ ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے کئی ماہ خدمات انجام دینے والی 25 سالہ نرس مونیکا مورالیس بھی ڈونکی تھراپی کرنے والوں میں شامل ہیں۔

مونیکا کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے عملے کی پریشانی بڑھتی جا رہی ہے۔ ایسے میں طبی عملے کو ذہنی دباؤ سے نکالنے کے لیے  ڈونکی تھراپی  کا عمل انتہائی مددگار ہے۔

واضح رہے کہ سپین میں ہر 10 میں سے ایک طبی عملے کا فرد کورونا سے متاثر ہوا ہے۔ یہ سپین کی عمومی آبادی کے وبا سے متاثر ہونے کے مقابلے میں دگنی شرح ہے۔

اندلوسیا دونانا نیشنل پارک کے قریب  ال بریتو فلیز  کے گدھوں کے ساتھ وقت گزار کر آنے والے اکثر طبی عملے کے افراد نے اس تھراپی کی تعریف کی ہے جب کہ کئی نے ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور انزائٹی کے لیے ایک بہتر عمل قرار دیا ہے۔

اس تھراپی کے دوران کوئی بھی شخص گدھوں کے ساتھ وقت گزارتا ہے اور جب کسی ایک گدھے سے اس کی دوستی ہو جاتی ہے تو وہ اسے لے کر جنگل میں جاتا ہے اور اس کے ساتھ کچھ وقت گزارتا ہے۔

جنگل سے واپسی پر وہ شخص اس گدھے کے لیے کھانا تیار کرتا ہے اور اسے کھلاتا ہے۔ لوگوں کو یہ آپشن بھی دیا جاتا ہے اگر وہ چاہیں تو گدھے کو نہلا بھی سکتے ہیں لیکن ایسا کرنا لازمی نہیں ہے۔

اس حوالے سے نفسیاتی امراض کی ماہر ماریہ جیسس کا کہنا ہے کہ گدھا ایسا جانور ہے جس سے انسان اپنا قریبی تعلق قائم کر لیتا ہے اور قدرتی ماحول میں اس کے ساتھ وقت گزارنا تھراپی کے فوائد کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ آپ اپنے احساسات کو کسی ایسے کے سامنے بیان کرنا چاہتے ہیں جو آپ کی شخصیت کو نہ پرکھ رہا ہو۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ جانوروں کی مدد سے کی جانے والی تھراپی سے نفسیاتی طور پر واضح تبدیلیاں آتی ہیں۔
 

Advertisement