سیئول: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وباء کے دوران ماہرین صحت ہمیشہ مشورہ دیتے ہیں کہ گھر سے نکلتے ہوئے ماسک کا ضرور استعمال کیا جائے تاہم جنوبی کوریا سے ایک انوکھی خبر سامنے آئی ہے جہاں پر طالب علم نے استعمال شدہ فیس ماسک کو دوبارہ استعمال کرکے ماحول دوست سٹول بنا دیے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وبا کے دوران دنیا بھر میں لگنے والے لاک ڈاؤن کو بہت سے لوگوں نے غنیمت جانتے ہوئے اپنی فراغت کا مثبت استعمال کیا، کسی نے اس دوران اپنے خواہشات کی تکمیل کی تو کچھ لوگوں نے نت نئے تجربات کیے، انہیں میں سے جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے طالب علم ’کم ہان نیول‘ بھی ہیں، جنہوں نے استعمال شدہ فیس ماسک کا زبردست استعمال کیا۔
جنوبی کوریا کی یونیورسٹی سے فرنیچر ڈیزائنگ کا کورس کرنے والے 23 سالہ ’کم ہان نیول‘ نے استعمال شدہ ماسک سے ماحول دوست سٹول بنانے کا فیصلہ کیا اور اس کے لیے انہوں نے ابتدا میں اپنی یونیورسٹی میں ایک چندہ باکس رکھا جس میں تمام طالب علموں سے اپیل کی کہ وہ اپنا استعمال شدہ ماسک پھینکنے کے بجائے اس باکس میں ڈالیں۔
کم نے چندہ باکس سے 10 ہزار سے زائد ماسک جمع کیے اور اسکے علاوہ انہوں نے فیکٹری سے رابطہ کیا اور وہاں سے ایک ٹن خراب ماسک وصول کیے چونکہ یہ ماسک لوگوں نے استعمال کیے ہوئے تھے اس لیے کورونا وائرس پھیلنے کے خدشے کو کم کرنے کے لیے کم نے تمام ماسک کو 4 دن کے لیے الگ رکھا۔
بعد ازاں ان ماسک سے لچک دار دھاگے ہٹانے کے بعد انہیں پگھلایا گیا جس کے بعد کم نے 18 انچ کے الگ الگ رنگوں کے ماحول دوست اسٹول بنائے جو اس نے اپنی گریجویشن کی نمائش میں لگادیے۔ نوجوان طالب علم نے تمام ممالک اور دنیا بھر کے پرائیوٹ اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ماسک کو ضائع کرنے کے بجائے اس کو دوبارہ استعمال میں لائیں۔
کم ہان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کو دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے تو ہم فیس ماسک کو دوبارہ استعمال کیوں نہیں کرسکتے، وہ بھی پلاسٹک سے ہی بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جس ڈیزائن پر کام کررہے تھے اس میں ایک ماحول دوست سٹول بنانے کے لیے کم از کم 1500 ماسک درکار تھے جبکہ یہ سٹول ابھی فروخت کے لیے نہیں ہیں لیکن میں ان استعمال شدہ ماسک سے کرسی، میز اور دیگر چیزیں بنانے میں بھی دلچسپی رکھتا ہوں۔