میڈرڈ: (ویب ڈیسک) یورپی یونین کے بڑے ممالک میں سے ایک سپین میں کورونا وائرس کی 85 سالہ مریضہ اپنی موت اور پھر تدفین کے بعد واپس اپنے گھر لوٹ آئی۔
میڈرڈ سے موصول رپورٹوں کے مطابق یہ خاتون شمالی سپین میں زووے نامی چھوٹے سے شہر کی رہنے والی ہے۔ وہ بزرگ شہریوں کی رہائش گاہ میں مقیم تھی اور کورونا کا شکار ہو جانے کی وجہ سے ہسپتال میں زیر علاج تھی۔ خاتون اور شوہر دونوں پینشنر ہیں اور ایک ہی اولڈ ہوم میں رہتے تھے۔ پھر جنوری کے وسط میں ہسپتال کی طرف سے، جہاں اس مریضہ کا علاج ہو رہا تھا، اس خاتون کے اہل خانہ کو بتایا گیا تھا کہ اس کا انتقال ہو گیا ہے اور اس کی تدفین اگلے روز کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مردہ خانے میں ’لاش ‘ زندہ ہو گئی
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس پر خاتون کے لواحقین دکھی تو بہت ہوئے تاہم کورونا کی وجہ سے نافذ سخت ضوابط کے باعث وہ روگیلیا بلانکو نامی خاتون کی تدفین میں شرکت بھی نہیں کر سکے تھے۔
روگیلیا بلانکو کا شوہر اس وقت ہکا بکا رہ گیا، جب بظاہر نو روز قبل دفن کر دی گئی یہ خاتون 23 جنوری کی شام خود اپنے پیروں ہر چلتی ہوئی واپس گھر پہنچ گئی۔
اخبار کے مطابق روگیلیا کا شوہر اہلیہ کو زندہ اور بظاہر ٹھیک ٹھاک دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اس نے اپنے باقی ماندہ اہل خانہ کو بھی اطلاع کر دی کہ روگیلیا زندہ ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد متعلقہ ہسپتال کی طرف سے کی جانے والے چھان بین سے پتا چلا کہ روگیلیا کی موت کے سلسلے میں ہسپتال کے عملے سے غلطی ہو گئی تھی اور اس نے تقریباﹰ اسی نام کی ایک اور بزرگ مریضہ کے پسماندگان سمجھ کر انتقال کر جانے والی مریضہ کے بجائے زندہ روگیلیا کے لواحقین کو اس کی موت کی اطلاع دے دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: تصویر لینے کے دوران ’مردہ’ اچانک زندہ ہو گیا
روگیلیا کے شوہر رامون بلانکو نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ جب مجھے پتا چلا کہ روگیلیا کا انتقال ہو گیا ہے، تو مجھے یقین ہی نا آیا اور میں مسلسل روتا رہا تھا۔ اب میں بہت خوش ہوں کہ میری بیوی زندہ ہے اور واپس آ گئی ہے۔
شمالی سپین کے متعلقہ علاقے میں متعدد اولڈ ہوم چلانے والے ادارے سان روزینڈو فاؤنڈیشن اور متعلقہ ہسپتال نے بھی اپنی اس غلطی پر روگیلیا اور اس کے اہل خانہ سے معذرت کی ہے، جس کے نتیجے میں روگیلیا کے خاندان کو نا صرف اس کی موت کی نادانستہ غلط اطلاع کر دی گئی تھی بلکہ تدفین تک کی تاریخ اور وقت بھی بتا دیے گئے تھے۔