نوابشاہ: (ویب ڈیسک) پاکستان سمیت جنوبی ایشیاء میں شادی پر لڑکی والوں کو جہیز دینے کی روایت صدیوں سے چلی آ رہی ہے، تاہم صوبہ سندھ کے ضلع نوابشاہ سے ایک انوکھی خبر نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے، جہاں پر دلہن کی طرف سے شرط رکھی گئی کہ حق مہر میں نہ جائیداد، سونا اور چاندی اور نہ لاکھوں روپے چاہیے صرف 32 قیدیوں کی ضمانت اور 32 نفل کی ادائیگی ہی میں حق مہر ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق دلہن کی جانب سے یہ شرائط رکھی گئیں تو وکیل اور گواہ دلہا کے پاس پہنچے تو دولہے نے فوراً یہ شرط قبول کرلی۔
نوابشاہ کی تاج کالونی میں پیر کو 32 سالہ صفیہ لاکھو اور 45 سالہ حبیب جسکانی کا نکاح ہوا۔ صفیہ کا تعلق نوابشاہ اور حبیب جسکانی کا تعلق خیرپور ضلع سے ہے اور دونوں ہی وکیل ہیں۔
صفیہ لاکھو نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ جب گواہ اور وکیل آئے اور رضامندی کا پوچھا تو انہوں نے حق مہر میں عمر کے مطابق 32 غریب قیدیوں کی ضمانت اور اتنے ہی نفل کی ادائیگی کی شرائط بتائیں۔ یہ لوگ ان شرائط کے ساتھ دولہے کے پاس پہنچے اور انھوں نے حامی بھر لی۔
دولہا حبیب جسکانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب یہ شرائط سنیں تو انہیں اچھا لگا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ رواج کے مطابق سونا یا پیسے لکھوائے جائیں گے لیکن یہ اس کے برعکس تھا۔
صفیہ لاکھو اور حبیب جسکانی کی یہ ارینج میریج ہے۔ صفیہ 2012ء سے وکالت کے شعبے سے منسلک ہیں اور وہ کراچی بار اور نوابشاہ میں پریکٹس کرتی ہیں جبکہ حبیب جسکانی 2007 سے سندھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں۔ دونوں کی اگست میں منگنی ہوئی تھی۔
صفیہ لاکھو کے مطابق انہوں نے صرف حق مہر میں نفل اور ضمانتیں لکھوائیں تاہم نکاح خواں نے کہا کہ کچھ رقم لکھوانا بھی ضروری ہے۔ جس کے بعد باہمی مشاورت سے 11 سو روپے حق مہر لکھوایا گیا۔ میری شرائط کے جواب میں دولہے نے کوئی شرط نہیں رکھی، صرف ان کو قبول کیا۔
صفیہ لاکھو نے بتایا کہ حق مہر ایسا کچھ رکھنا چاہتی تھی جس سے دوسروں کو فائدہ پہنچے اور ہمارے لیے باعث دعا ہو۔ 32 قیدی آزاد ہوں گے تو ان گھرانوں کی دعائیں ملیں گی اور ہر ضمانت کے ساتھ ایک نفل شکرانے کی ادئیگی بھی۔