تائی پے: (روزنامہ دنیا) سوشل میڈیا پر’’مسٹر اے ‘‘نامی ایک تائیوانی شہری نے اپنی دکھ بھری داستان بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کمپنی نے بیت الخلا میں دیر تک بیٹھنے پر اس کی تنخواہ کاٹ لی ہےجو سراسر ظلم ہے ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مسٹراے کا کہناتھاکہ ایک کمپنی میں 22 دن کام کیا، اس کا معاوضہ 160 یوآن فی گھنٹہ طے کیا گیا تھا جبکہ اس نے وہاں مجموعی طور پر 195 گھنٹے ملازمت کی۔ مسٹر اے نے یہ اعتراف کیا کہ انہوں نے ان 22 دنوں میں دفتری اوقات کے 49.5گھنٹے بیت الخلا میں گزارے اورکمپنی نے تنخواہ دیتے وقت 4400یوآن کاٹ لئے ۔
کمپنی نے کٹوتی کو جائز قراردیاہے تاہم مسٹر اے کورونا کے سبب پہلے سے معاشی طور پر مخدوش صورتحال میں کمپنی کے اس اقدام کو ظالمانہ قرار دے رہے ہیں۔