ایسا زلزلہ، جو 32 سال تک جاری رہا

Published On 13 June,2021 07:03 pm

جکارتہ: (سپیشل فیچر) فروری 1861ء کو جب انڈونیشا کے جزیرے سماٹرا میں 8.5 میگا حجم کا زلزلہ آیا تو اس نے ہلچل مچا دی۔ زمین زور زور سے ہلنے لگی۔ سمندر کا پانی ساحلوں سے اچھل کر قریبی آبادیوں میں پہنچ گیا۔ اس زلزلے سے سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بنے۔ یہ اتنا خطرناک زلزلہ تھا کہ زمین کی نچلی سطح میں یہ زلزلہ 32 سال تک رہا اور زمین ہلاتا رہا۔

تاہم ارتعاش ہلکی ہو گئی تھی لیکن یہ اپنی نوعیت کا سست ترین زلزلہ تھا۔ یہ زلزلے کی وہ قسم تھی جو کئی کئی دن، کئی کئی ماہ یا کئی کئی سال برقرار رہتے ہیں۔

سنگاپور کی نین ینگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کی جیوڈیسسٹ کے مطابق انہیں یقین نہیں آ رہا تھا کہ کوئی زلزلہ اتنے سال تک بھی رہ سکتا ہے لیکن تحقیق سے پتا چلا کہ ایسا ممکن ہے اور یہ سب سماٹرا جزیرے پر ہوا۔

اس طرح کے سست رفتار زلزلے کا ریکارڈ سامنے آنے پر سائنسدانوں کیلئے یہ جاننے میں آسانی ہو گئی کہ ہماری زمین کی کچھ تہیں مسلسل حرکت میں ہیں۔

یہ تو سب کو پتا ہے کہ زلزلہ   ٹیکٹانک پلیٹس‘‘کے ٹکرانے سے آتا ہے لیکن یہ تحقیق حیران کرنے والی تھی کہ کیا کوئی زلزلہ اتنا سست رفتار بھی ہوسکتا ہے کہ وہ کئی سالوں پر محیط ہو جائے۔

انڈونیشیا کے دیگر علاقوں میں بھی زلزلے آتے رہتے ہیں۔ جنوبی جزیرہ اینگانو انہی زلزلوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ ڈوب رہا ہے کیونکہ زلزلوں سے زمین میں دراڑیں پڑ رہی ہیں۔

سنگاپور ٹیکنالوجی کی ایک محقق نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے سست رفتار زلزلے قریبی جزیرے میں بھی ہو سکتے ہیں۔

ان کے مطابق یہ ایک واحد واقعہ نہیں کہ جو اٹھارویں صدی میں وقوع پذیر ہوا، یہ اب بھی ہو سکتا ہے۔

جدید تحقیق کا انحصار زمین کی ٹیکٹانک شفٹس کی غیر متوقع کورل پر ہے۔ کورل کی کچھ اقسام اوپر کی طرف باہر کو نکلتی ہیں۔ یہ کورل تہوں کی شکل میں ایک مجموعہ کی طرح ہوتی ہیں۔ جس طرح درختوں کے جھنڈ، سائنسدان ان کے ڈھانچوں کو پانی کی سطح کو جانچنے کیلئے بھی دیکھتے ہیں۔

سمندر کی سطح میں تبدیلی آب وہوا کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے جیسے گلیشئرز کا پگھلنا یا پھر لینڈ سکیپ کی بلندی میں شفٹ سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

سماٹرا میں آنے والے زلزلے میں یہ دوسری وجہ ہو سکتی ہے اور یہ زمین دوز ٹیکٹانک پلیٹوں کے درمیان زبردست ٹکراؤ سے ہو سکتا ہے۔

سماٹرا کا جزیرہ اس زون میں واقع ہے کہ جہاں آسٹریلین ٹیکٹانک پلیٹس سنڈا پلیٹس سے نیچے ہوتی ہیں لیکن یہ انڈونیشیا کے جزیروں میں بھی زمین دوز ٹیکٹانک پلیٹوں سے منسلک ہوتی ہے۔

یہ زمین دوز پلیٹیں جب ٹکراتی ہیں تو ان سے اوپر والی سطح بھی حرکت میں آتی ہے جو باہر نکل کر سمندر میں گرنے کا باعث بنتی ہے جس سے سمندر کی سطح میں تبدیلی آتی ہے۔

ایسی شفٹ اس وقت بھی واقع ہوئی تھی جب 2005ء میں سماٹرا میں ریکٹر سکیل پر 8.7 حجم کا زلزلہ آیا تھا۔

اسی طرح کی اچانک زمین کی حرکت کی شفٹ 1861ء میں بھی دیکھی گئی تھی۔ ماہرین کی ٹیم کا خیال ہے کہ یہ تبدیلیاں اس لئے ہوتی ہیں کہ علاقے کی شفٹ میں تبدیلی ہو رہی ہوتی ہے جہاں دو ٹیکٹانک پلیٹس آپس میں جڑتی ہیں۔

تحریر: مایا وائی ہیز