لاہور: (عمائمہ خان) یہ دنیا پر اسرار معجزوں اور ایسی جگہوں سے بھری پڑی ہے جہاں تک اب بھی انسان کی رسائی نہیں ہے۔ انہی جگہوں میں سے ایک برمودا تکون ہے۔ یہ وہ پراسرار جگہ ہے جس کے بارے میں ایسے انکشافات کئے جاتے ہیں کہ سننے والا حیرت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس جگہ پر اسرار واقعات کے علاوہ پراسرار مخلوق بھی دیکھی گئی ہے، اصل معاملہ کیا ہے یہ جاننے کیلئے سائنس دان پوری کوشش کر رہے ہیں۔
1492ء میں کولمبس بحیرہ اوقیانوس میں سفر کر رہا تھا کہ اسے سمندر میں غیر معمولی ہلچل کا احساس ہوا۔ پہلے تو اسے لگا کہ کمپس نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔اس کے بعد اس نے آسمان سے ایک آگ کا گولہ سمندر میں گرتے ہوئے دیکھا۔ کولمبس نے وہاں سے واپس جانا ہی مناسب سمجھا ۔واپس آکر کولمبس نے اس پر ایک کتاب بھی لکھی لیکن لوگوں نے اس کی بات پر غور نہیں کیا اور اسے پاگل کہنے لگے۔
امریکہ کے 14جنگی ہوائی جہازوں نے اسی جگہ کے اوپر سے اڑان بھری لیکن برمودا تکون کے قریب آتے ہی ان جہازوں کی کمپس نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ اس گروپ کے لیڈر لیفٹیننٹ چارلس نے مدد کیلئے فوری طور پر کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہم کہاں پر جا رہے ہیں۔ سمندر کا رنگ بھی سبز پڑ چکا ہے اوریہ سمندر کونسا ہے ہم نہیں جانتے۔اس کے بعدرابطہ منقطع ہو گیا۔ 13لوگوں پر مشتمل ایک گروپ ان کی مدد کیلئے ہوائی جہاز پر نکلا لیکن اڑان بھرنے کے 27منٹ بعد یہ جہاز بھی غائب ہو گیا۔
یہاں موت کا ایسا کھیل شروع ہوا جو رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ اس جگہ نے امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک کے ہوائی جہازوں اور بحری جہازوں، خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے سب کو اپنے اندر سمو لیا، جن کا کبھی پتہ نا لگایا جا سکا۔یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ اس علاقے میں 50بحری جہاز، 20ہوائی جہازاور ہزاروں افراد پراسرار طریقے سے غائب ہوئے ۔ حادثات کے بعد کئی ماہرین نے اس جگہ کو اپنی عقل اور سوچ کے حساب سے بیان کیا۔
ان سب پراسرار واقعات کے بعد اس جگہ کو ’’برمودا تکون‘‘ کا نام دیا گیا ۔یہ جگہ امریکی شہر فلوریڈا سے لے کر پیوٹر و ریکو سلطنت تک پھیلی ہوئی ہے۔ اسے ’’ڈیول ٹرائی اینگل‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خلائی مخلوق اور پراسرار مخلوقات کا علاقہ ہے۔ کچھ کا ماننا ہے کہ یہ جگہ دنیا میں موجود ’’نیچرل ٹائم پورٹل‘‘ہے اور یہ تمام جہازوں کو اپنی لپیٹ میں لے کر ایسی جگہ پر لے جاتی ہے جہاں اس کا دوسرا سرا کھلتا ہے۔’’برموداتکون‘‘ نامی یہ علاقہ امریکی فوجی حکام کے قبضے میں ہے اور امریکی فوج اس علاقے کی کڑی نگرانی کرتی ہے۔
امریکی فوج کسی خلائی مخلوق کو ماننے سے انکاری تھی لیکن نگرانی پر مامور اہلکاروں کے مطابق انہوں نے اس علاقے میں پراسرار مخلوق کو دیکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ’’ برمودا تکون‘‘ میں موجود سوراخ ایک خاص وقت پر کھلتا اور بند ہوتا ہے۔ اس سوراخ کے کھلتے وقت کوئی بھی جہاز اس کے قریب آتا ہے تو یہ اسے اپنے اندر کھینچ لیتا ہے۔
سائنس دان اس جگہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ جو جہاز اس کے اندر غائب ہوتے ہیں وہ اب بھی صحیح سلامت موجود ہیں لیکن ہماری دنیا میں نہیں بلکہ کسی اور dimensionمیں ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ یہاں میتھین گیس بہت زیادہ مقدار میں موجود ہے اور جب یہ اپنی مکمل طاقت کے ساتھ باہر نکلتی ہے تو اس سے دیو ہیکل قسم کے بلبلے پیدا ہوتے ہیںجو ہوائی اور بحری جہاز کو اپنے اندر سما کر تباہ کر دینے کی طاقت رکھتے ہیں۔
دوسری جانب 1925ء میں Cotopaxi جہاز نے 32مسافروں سمیت سفر کا آغاز کیا اور دو دن سفر کے بعد یہ جہاز بھی برمودا کے علاقے میں غائب ہو گیا۔ جس کو 90سال بعد2015ء میں ڈھونڈ لیا گیا۔ اس جہاز کو دیکھ کر لوگوں کو حیرت کا جھٹکا لگا کیونکہ جو جہاز برمودا تکون میں ڈوب کر ختم ہو چکا تھا۔وہ کئی سالوں بعدمل گیا؟ اس واقعہ نے ایک اور سوال پیدا کر دیاکہ اگر برمودا میں میتھین گیس موجود ہے تو یہ جہاز کسی طرح بچ گیا؟ ۔
امریکی افواج اور سائنس دان ابھی کشمکش میں مبتلاتھے کہ چند سال قبل برمودا تکون کی ایک اور حیران کن حقیقت ان کے سامنے آئی۔ سائنسدانوں کے مطابق خلا میں موجود ناسا کی سپیس لیبارٹری جب برمودا کے علاقے سے گزری تو اس میں موجود تمام آلات نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ امریکہ کا ہبل ٹیلی سکوپ بھی کچھ دیر کیلئے کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ امریکی خلا باز نے بتایا کہ ان کے پہلے خلائی مشن میں انہیں اس بات کا اندازہ ہو گیا تھا کہ برمودا تکون کے اوپر سے گزرتے ہوئے ان کا سپیس اسٹیشن کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ ایک مرتبہ اس کے سامنے ایک چمکدار روشنی نمودار ہوئی۔ اس چمک میں کوئی آواز تو نہ تھی لیکن اس کے بعد سپیس اسٹیشن کے آلات نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اوریہ منظر انتہائی خوفناک تھا۔
ماہرین اب بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ برمودا تکون میں ایسا کیا ہے جس نے پوری دنیا کو اپنے خوف میں مبتلا کیا ہوا ہے اس میں آخر کونسی طاقت موجود ہے جس نے نہ صرف زمینی جہاز بلکہ خلاء میں موجود سپیس سٹیشن تک پہنچ کر اس میں خرابی پیدا کی۔ کیا واقعی اس کے اندر کوئی Portal dimenisionہے؟۔ یہ وہ سوال ہے جس کو جاننے کی ماہرین مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔
عمائمہ خان نوجوان لکھاری اور صحافت کی طالبہ ہیں۔