نئی دہلی : ( ویب ڈیسک ) بھارت کے شہر کاسرگوڈ سے تعلق رکھنے والے ایک ہندوستانی شخص بالا کرشنن پالی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنے معدے کی بیماری کے علاج کے لیے پچھلے 28 سالوں سے ناریل کے سوا کچھ نہیں کھایا اور وہ ناریل کی بدولت صحت مند ہو چکا ہے۔
بہت سے لذیذ کھانوں تک رسائی کے ساتھ کھانے کے شوقین ہونے کے ناطے 28 سال تک اپنی غذا کو ایک ماہ تک محدود رکھنے کا خیال تقریباً ناممکن لگتا ہے لیکن ایک ہندوستانی شخص کا دعویٰ ہے کہ اس نے اسے صحت مند اور فٹ رکھا ہے۔
کاسرگوڈ کے علاقے چندرا سے تعلق رکھنے والے بالا کرشنن پالی کو گیسٹرو ایسوفیجل ریفلوکس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی جس کی وجہ سے وہ اپنی تمام طاقت کھو بیٹھے ، انہوں نے اپنے علاج کے لئے ناریل کھانا شروع کر دیا جو ان کے لئے اس قدر فائدہ مند ثابت ہوا کہ انہوں نے آئندہ کیلئے مستقل غذا کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔
بالاکرشنن کا انٹرویو کرنے والے ایک وی لاگر نے بتایا کہ ناریل میں کیلشیم، میگنیشیم، سوڈیم اور پوٹاشیم جیسی معدنیات ہیں ، جن سے بالا کو اپنی طاقت دوبارہ حاصل کرنے میں مدد ملی اور اب وہ فٹ اور ٹھیک ہیں اور وہ صرف ناریل کو بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔
اپنی جوانی میں بالاکرشنن مقامی کلب میں فٹ بال کے کھلاڑی تھے، 35 سال کی عمر میں ڈاکٹروں نے ان کے مرض کی تشخیص میں ان کی مدد کی، وہ جب کھانا کھاتے تھے انہیں قے آجاتی تھی ، انہوں نے متعدد غذائیں آزمائیں لیکن ناریل اور ناریل کا پانی ہی وہ چیزیں تھیں جنہیں انہوں نے واقعی بہتر محسوس کیا۔
اس حوالے سے بالاکرشنن نے بتایا کہ میں ہر روز ناریل کھاتا ہوں، میرے خاندان نے بھی ناریل اگانے کا رخ کیا، میں پچھلے 28 سالوں سے اس طرح جی رہا ہوں۔
رپورٹ کے مطابق 64 سال کی عمر میں بالا کرشنن پالی اپنی عمر کے زیادہ تر لوگوں سے زیادہ صحت مند ہیں، وہ فیملی فارم پر کام کرتے ہیں، ہر روز تیراکی اور ورزش کرتے ہیں، اور انہیں صحت کا کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہے۔