نیویارک (دنیا نیوز) خوفناک طفیلی کیڑا (parasite) جو کہ hairworm کے نام سے جانا جاتا ہے، دوسرے کیڑوں کو خودکشی کی طرف مائل کرتا ہے۔
یہ ہیئروارم اپنے میزبان کیڑے کے جسم میں جاکر اس کے دماغ کو کنٹرول کرتا ہے اور بالآخر وہ کیڑا جو کسی سحر کے زیرِ اثر ہو، پانی میں جا کر خود کو غرق آب کردیتا ہے۔
ہیئروارم کا انڈے کے بعد اگلا مرحلہ لاروا میں ہوتا ہے، اس کا پہلا مقصد کھانے کے ذریعے مینڈک کے بچے یا مچھر کے اندر جانا ہوتا ہے، وہاں یہ اُس وقت تک غیر فعال رہتا ہے جب تک کہ مینڈک کے بچے یا مچھر کو بڑے کیڑے جیسے جھینگر، ٹڈا یا مینٹیس نہ کھالیں۔
جب یہ ٹیڈپول یا مچھر بڑے کیڑوں کے پیٹ میں ہضم ہو جاتے ہیں تو پھر ہیئروار میزبان کے پیٹ میں ہی باہر نکلتا ہے اور اس کی اندرونی غذائیت کو جس میں جینیات بھی ہوتی ہیں اندر سے ختم کرکے اسے لاچار و بےبس بنا دیتا ہے۔
اس پورے عمل میں صرف تین ماہ لگتے ہیں جس کے بعد ہیئروارم اپنے میزبان کو پانی میں غرق کرنے کے لیے لے جاتا ہے۔
چونکہ ہیئروارم پانی میں افزائش پاتے ہیں اس لیے میزبان کے مرنے کے بعد وہ اپنی افزائش کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے قریب ترین ہیئروارم تک رسائی حاصل کرتے ہیں اور پھر مذکورہ بالا عمل ازسرنو شروع ہوجاتا ہے۔
اگرچہ سائنسدانوں کو ہیروارم کی اس ’جادوئی چال‘ کے بارے میں برسوں سے معلوم تھا تاہم اس کے ’برین واش‘ کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں حال ہی میں معلوم ہوا ہے۔