ماسکو: (دنیا نیوز) امریکا، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے شام پر حملے کے بعد روس کا کہنا ہے حملہ کھلی جارحیت ہے، امریکا کو کسی نہ کسی قسم کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑیگا۔
روس کے ڈپٹی چیئرمین دفاعی کمیٹی ڈوما کا کہنا ہے ٹرمپ اور ہٹلر ایک سے ہیں، بلکہ ٹرمپ ہٹلر ثانی ہیں۔ امریکا میں روسی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے بدترین خدشات حقیقت کا روپ لے رہے ہیں ، ایسے اقدامات نتائج کے بغیر نہیں جانے دیں گے ، روسی صدر کی بے عزتی کرنا نا قابلِ قبول ہے۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے شام پر حملہ ایسے وقت میں کیا ہے جب شام کا پرامن مستقبل کا امکان تھا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گرتیرس نے کہا ہے کہ سرد جنگ کا آغاز پھر ہو گیا ہے۔
حملے کے اعلان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ریپبلیکن اور ڈیموکریٹ ارکان کی جانب سے امریکی کانگریس سے بغیر مشورے کے حملے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کین نے اسے غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے مسٹر ٹرمپ کو ایران اور شمالی کوریا پر بمباری کے لیے حوصلہ افزائی ملے گی۔ کانگریس کے ریپبلیکن رکن تھامس میسی نے بھی اسے غیر آئینی قرار دیا۔
واشنگٹن ڈی سی میں شام میں حملے کے خلاف وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ ہوا ، شام کے صدر بشار الاسد نے امریکا اور اس کے دو اتحادیوں کی جانب سے شام پر حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈا کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتا ہے، امریکا، برطانیہ اور فرانس کی حمایت کرتا ہے۔ نیٹو کے سربراہ نے شام پر حملوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔