مدینہ منورہ: (ویب ڈیسک) سعودی عرب کا شہر مدینہ منورہ نبی آخر الزماں ﷺکی نسبت سے اہل اسلام کے نظر میں ایک خاص مقام رکھتا ہے، مدینہ کی مسجد نبوی کو مسلم دنیا میں مقدس مقام کی حیثیت حاصل ہے۔ عظیم مسجد نبوی کے دس مینار اسلامی طرز تعمیر کا شاہکار ہیں جن کو شہر کی ہر سمت سے دیکھا جا سکتا ہے۔
مدینہ منورہ کی زیارت کےلیے جانے والوں کو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے دس مینار اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں۔ اسلامی طرز تعمیر کے یہ عظیم الشان شاہکار مسلم دنیا میں اہم ترین مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان 10میناروں کو شہر کی ہر سمت سے دیکھا جا سکتا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق جلیل القدر صحابی حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے 1400 سال سے بھی قبل آقا دوجہاں نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کے دور میں مدینہ منورہ میں پہلی مرتبہ اذان دی تھی۔ ابتدا میں بلال رضی اللہ عنہ مسجد نبوی کے قریب ترین گھر کی چھت پر جا کر اذان دیا کرتے تھے۔ اس کے بعد بھی یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا یہاں تک کہ اموی خلیفہ الوليد بن عبد الملک کا دور آ پہنچا۔ انہوں نے مدینہ منورہ کے لیے اپنے گورنر عمر بن عبدالعزیز کو ہدایت کی کہ مسجد نبوری کو بڑا کرنے کا کام کیا جائے۔ اس اضافے کے دوران ہی چار میناروں کی تعمیر ہوئی جو مسجد کے ہر ایک کونے میں تھا۔ یہ مسجد نبوی کے لیے تعمیر ہونے والے پہلے مینار تھے۔
مسجد نبوی کی تاریخ میں اس کی بہتری کے حوالے سے بہت سے مواقع آئے تاہم مملکت سعودی عرب کے دور میں اس حوالے سے عظیم توسیع دیکھنے میں آئی تا کہ ہر سال زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے لیے مناسب انتظامات کیے جاسکیں۔
اس جدید دور میں شاہ عبدالعزیز آل سعود نے 1370 سے 1375ہجری کے درمیان پہلے توسیع منصوبے کا آغاز کیا جس کے دوران جنوبی سمت کے دو میناروں کو باقی رکھا گیا جب کہ بقیہ کو ختم کر دیا گیا۔ شاہ عبدالعزیز نے ان کے بدلے شمالی سمت کے کونے میں دو نئے مینار بنوائے۔ ان میں ہر ایک کی بلندی 70 میٹر تھی۔ ہر مینار چار منزلوں پر مشتمل تھا۔
سال 1406 سے 1414 ہجری کے درمیان بھی مسجد نبوی کی توسیع کا کام جاری رہا۔ اس دوران چھ دیگر مینار تعمیر کیے گئے۔ ان میں ہر ایک کی بلندی 104 میٹر تھی۔ اس طرح مسجد نبوی کے میناروں کی مجموعی تعداد 10 ہو گئی۔ نئے چھ میناروں میں سے چار شمالی سمت، پانچواں مینار جنوب مشرقی سمت اور چھٹا مینار جنوب مغربی سمت تعمیر کیا گیا۔
ہر مینار پانچ منزلوں پر مشتمل ہے۔ سب سے بالائی منزل کی چوٹی پر مخروطی شکل میں ایک تاج نظر آتا ہے۔ کانسی سے بنے اس تاج کی بلندی 6.7 میٹرز اور وزن 4.5 ٹن ہے۔ اس پر 14 قیراط سونے کا پانی بھی چڑھا ہوا ہے۔
سعودی حکومت کی جانب سے توسیع کا سلسلہ جاری رہا اور 1434 ہجری کے اواخر میں مسجد نبوی کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع دیکھی گئی۔ اس کا مقصد مسجد میں اور اس کے اطراف نمازیوں کی گنجائش 20 لاکھ تک پہنچانا تھا۔