ماسکو (نیٹ نیوز ) عالمی سلامتی کونسل میں مغربی سفارت کاروں نے بتایا ہے کہ ماسکو شام میں قومی مکالمہ کانفرنس اور آئین ساز کمیٹی کی تشکیل کے طریقہ کار سے متعلق اُس مفاہمت سے بتدریج پیچھے ہٹ رہا ہے جو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوتیریس کے درمیان طے پائی تھی۔
مذکورہ سفارت کاروں نے واضح کیا کہ پہلوتہی کا پہلا مظاہرہ اُس وقت سامنے آیا جب شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی میستورا اور تین ضامن ممالک کے درمیان حالیہ اجلاس میں روس کے نمائندے نے سول سوسائٹی کے نمائندوں کی فہرست کے لیے شامی حکومت کی موافقت طلب کی۔
علاوہ ازیں ماسکو شامی حکومت کی جانب سے آئین ساز کمیٹی کی صدارت حاصل کرنے کے مطالبے پر بھی آمادہ ہو گیا۔ اس امر نے ڈی میستورا کو یہ عندیہ دینے پر مجبور کر دیا کہ اس راستے کو کوئی قانونی حیثیت نہیں دی جائے گی۔
مغربی سفارت کاروں کے مطابق اس سلسلے میں دوسری پہلوتہی روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف کے اس اعلان میں سامنے آئی کہ روسی شہر سوچی یا دمشق میں ایک دوسری کانفرنس کے انعقاد کا رجحان پایا جا رہا ہے۔ یہ موقف گوتیریس اور لاؤروف کے درمیان طے پائے جانے والے اس امر کے برخلاف ہے کہ سوچی کانفرنس ایک مرتبہ منعقد کی جائے گی۔