لندن (نیٹ نیوز ) ماہرین نے کہا ہے کہ ایرانی تیل کی برآمد روکنے کے لیے امریکی پابندیوں کو ناکام بنانے کی یورپی یونین کی کوشش میں بلاک کی بڑی آئل کمپنیاں رکاوٹ ہیں جو ایران میں کاروباری سرگرمیوں کے نتیجے میں واشنگٹن کی جانب سے ممکنہ اربوں ڈالر جرمانے کے خوف کا شکار ہیں۔
ذرائع ابلاغ کی جانب سے جاری حالیہ جائزہ رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو غیر مئوثر کرنے کے لیے ایران کے ساتھ تجارت کے دوران ادائیگیوں کے لیے نیا طریقہ کار وضح کرنے کا اعلان کیا تاہم یورپی آئل کمپنیوں اور قانون دانوں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی محض علامتی ہوگی کیونکہ اس چیز کی کوئی ضمانت نہیں کہ یورپی یونین کے ادائیگی کے نئے طریقہ کار کے تحت یورپی آئل کمپنیوں کو امریکی عتاب و جرمانے سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔
فرانس کی آئل کمپنی ٹوٹل کے چیف ایگزیکٹو پیٹرک پویانے نے چند روز قبل ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کی کمپنی ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی مدافعت کے لیے یورپی یونین کی کوششوں کی حمایت نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسی کاروباری سرگرمیوں کا حصہ بننے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے جسے امریکی پابندیوں کا سامنا ہو۔
ایرانی تیل کے بڑے یورپی خریداروں میں فرانس کی ٹوٹل، اٹلی کی اینی اور سارس، سپین کی سی ای پی ایس اے اور ریپسول اور یونان کی ہیلینک پٹرولیم شامل ہیں تاہم امریکا نے ان کمپنیوں کو دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر انہوں نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کی تو انہیں سخت سزا دی جائے گی۔
بعض بڑے یورپی اداروں نے اپنی حکومتوں کے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کے عزم کے باوجود ایران سے کاروباری سرگرمیاں معطل اور سرمایہ واپس نکال لیا ہے۔