لاہور: ( روزنامہ دنیا ) طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ افغانستان سے فوجی انخلا میں سنجیدہ ہیں، طالبان افغانستان کے مختلف سیاسی حلقوں کیساتھ بات چیت کے ذریعے اسلامی نظام نافذ کرینگے۔
واٹس ایپ کے ذریعے نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات پر امریکی صدر کی فوجی انخلا کی خواہش نمایاں دکھائی دی، اصولی فریم ورک پر اتفاق ہو چکا ہے، اس پر عملدرآمد میں اگر امریکہ نے دیانتدارانہ اقدامات کئے تو امید ہے کہ افغانستان پر امریکی قبضہ ختم ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا اولین ہدف غیر ملکی فوج کا انخلا ہے ، دوسرا ہدف اسلامی نظام کا نفاذ ہے ، تاہم اس ہدف کو تمام سیاسی حلقوں کیساتھ مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جائیگا، ان میں حملہ آوروں کا ساتھ دینے والے بھی شامل ہیں۔
ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اگر کابل کی جمہوری حکومت راستے میں حائل نہ ہوئی تو جنگ اور محاذ آرائی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اقتدار پر اپنی اجارہ داری کے خواہاں نہیں، تمام سیاسی حلقے افغان حکومت کا حصہ بن سکتے ہیں۔ ان کا نظام، شوریٰ کے اصول کی بنیاد پر ہوگا، جس میں فیصلے مذہبی سکالر جبکہ عوام کے نمائندے اور ماہرین ان کی معاونت کرینگے۔ انہیں اس نظام کے نفاذ کی 100 فیصد امید ہے۔ امریکہ کیساتھ مذاکرات کا اگلا راؤنڈ دوحہ میں 25 فروری کو شروع ہو گا۔ ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ مذاکرات جاری رہیں گے، تاہم تاریخ کی توثیق نہیں کی۔