کرائسٹ چرچ: (دنیا نیوز) کرائسٹ چرچ حملہ کیس میں گرفتار دہشت گرد کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ عدالت نے 5 اپریل تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
کرائسٹ چرچ میں 28 سالہ دہشت گرد کو عدالت میں پیش کر دیا گیا، عدالت نے ملزم کو 5 اپریل تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ دہشت گرد پر قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، حملہ آور پر مزید الزامات مزید تحقیقات کے بعد لگائے جائیں گے۔
مسلمانوں کے خون سے سے ہاتھ رنگنے والا دہشت گرد عدالت میں پیشی کے وقت بھی بے حسی کا مظاہرہ کرتا رہا۔ مسکراتے ہوئے ہاتھ سے سفید فام افراد کی برتری کا نشان بناتا رہا۔ نیوزی لینڈ میں پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا، مساجد کی سکیورٹی بھی سخت کردی گئی۔ پولیس کمشنر کے مطابق خاتون سمیت 3 افراد کو گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ملا ہے۔ پولیس نے ابھی تک جاں بحق افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ بنگلہ دیش، بھارت اور انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ ان کے شہری بھی حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نیوزی لینڈ نے مساجد میں دہشت گردی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا اطلاع کے 36 منٹ بعد ملزم کو گرفتار کیا گیا، واقعے میں ملوث شخص کے پاس بندوق کا لائسنس تھا، وقت آگیا ہے گن قوانین تبدیل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا حملہ آور پولیس کی تحویل میں ہے، متاثرہ کمیونٹی کی ہرممکن مدد کی جا رہی ہے، متاثرین کو بہت بڑا مالی پیکج دیا جائے گا۔
یاد رہے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں بڑی دہشت گردی، 2 مساجد پر فائرنگ کے نتیجے میں 49 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ مسلح شخص نماز جمعہ کے بعد مسجد میں داخل ہوا اور خود کار ہتھیار سے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ حملہ آور نے کئی بار گن ری لوڈ کی اور مختلف کمروں میں جا کر فائرنگ کرتا رہا۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور اس دوران ہیلمٹ پر لگے کیمرے سے ویڈیو بناتا رہا اور انٹرنیٹ پر براہ راست دکھاتا رہا۔
پولیس کو حملہ آور کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے تارکین وطن اور مسلم مخالف مواد ملا ہے۔ پولیس کمشنر مائیک بش کے مطابق ایک خاتون سمیت تین مردوں کو حراست میں لیا گیا ہے، حملہ آور کی گاڑی سے دھماکا خیز ڈیوائسز بھی ملی ہیں، حملہ آور کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں متعدد افراد کو گولیاں لگی ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔