نئی دہلی: (روزنامہ دنیا) پاکستان پر میزائل حملے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، یہ اعتراف بھارتی کی سکیورٹی کابینہ کمیٹی کے ایک اہم رکن نے کیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 27 فروری کو پاکستان اور بھارت خطرناک حد تک ایک دوسرے پر میزائل داغنے کے قریب پہنچ گئے تھے، مگ 21 طیارے کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کے پکڑے جانے کے بعد وزیر اعظم مودی نے انتہائی خطرہ مول لینے کا فیصلہ کیا۔
صورتحال کی براہ راست آگاہی رکھنے والے نئی دہلی اور واشنگٹن کے حلقوں کے مطابق بھارت نے پاکستان سے رابطہ کرکے ابھی نندن کی رہائی پر بات کی۔ اس رابطے کے دوران راجستھان میں 12 زمین سے زمین تک مار کرنے والے شارٹ رینج میزائل نصب کئے جانے پر بھی گفتگو ہوئی۔ جس وقت ‘‘را’’ کا چیف پاکستانی ہم منصب سے بات کر رہا تھا، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے امریکی ہم منصب جان بولٹن اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو کیساتھ ہاٹ لائن پر رابطہ کرکے کہا کہ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو کوئی نقصان پہنچا تو بھارت انتہائی کارروائی کیلئے تیار ہے۔
دوول اور انیل داسمانا نے سعودی عرب اور یو اے ای سے بھی بات کی تاکہ وہ عمران خان حکومت کو قائل کریں کہ بھارتی پائلٹ کو غیر مشروط طور پر رہا کرنا ضروری ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے 27فروری کے دوول کے جان بولٹن سے رابطے اور پائلٹ کو نقصان پہنچنے کی صورت میں بھارت پاکستان پر میزائل حملے کیلئے تیار ہے اور حملے میں 12میزائل داغے گا، پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
اسلام آباد کے باخبر حلقوں کے مطابق پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کو یقین ہے کہ بھارت 27فروری کی رات مختلف پاکستانی اہداف کو کم از کم 9میزائلوں سے نشانہ بنانے کی منصوبہ بند ی کر رہا تھا، جواب میں پاکستان نے بھارتی اہداف کو کم از کم 13 میزائلوں سے نشانہ بنانے کی تیار ی کر رکھی تھی۔
پاکستانی قیادت کو یہ بھی یقین تھا کہ میزائل حملہ 27فروری کی رات کو 9 اور 10 بجے کے درمیان ہو گا۔ ممکنہ بھارتی میزائل حملے کی رپورٹس جیسے ہی عام ہوئیں، پاک فوج نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کی چھاؤنیوں اور دفاعی تنصیبات والے علاقوں سمیت بعض شہری علاقوں میں بلیک آؤٹ کا حکم دیدیا۔
بھارت کی سکیورٹی کابینہ کمیٹی کے رکن نے بتایا کہ وہ نیوکلیئر بٹن کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تاہم پاک فوج کے ہاتھوں پائلٹ کو نقصان پہنچنے کی صورت میں وزیراعظم مودی نے ہر قسم کے اقدامات کا گرین سنگل دیدیا تھا، 27فروری کو بھارت میزائل داغنے کیلئے تیار تھا۔ باخبر ذرائع نے بتایا کہ اس بحران کے دوران دونوں ملکوں کے خفیہ حکام مسلسل رابطے میں رہے ۔ امریکہ، یو اے ای اور سعودی عرب نے پاکستان کو اپنے موقف میں نرمی لانے کا کہا۔ ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی کیلئے امریکی سینٹ کام کے کمانڈر نے جی ایچ کیو سے بات کی، بولٹن اور پومپیو دونوں نے اسلام آباد پر اپنا اثرورسوخ استعمال کیا۔
یکم مارچ کو بھارتی فضائیہ کا افسر رہا کر دیا گیا۔ تین دن جنہیں بعض حلقے اعصاب شکن قرار دیتے ہیں ان میں کئی ملک ملوث تھے۔ امریکہ کو یقین تھا کہ پاکستان ہر صورت پائلٹ واپس بھیج دے گا، اسلام آباد امریکہ سمیت مختلف ذرائع سے سن چکا تھا کہ وہ پائلٹ کی فوری رہائی کا خیرمقدم کرینگے۔ شاید پاکستان کو بھی احساس تھا کہ پائلٹ کو دیر تک حراست میں رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
ادھر بھارت بھی کسی طرح امریکہ کو مطلع کرنے کا خواہاں تھا کہ اس کی نیت بحران میں اضافہ کرنا نہیں اور ایک بھارتی افسر نے 27فروری کی شام یہ پیغام ٹرمپ انتظامیہ تک پہنچا دیا تھا۔ 28فروری کو صدر ٹرمپ نے ہنوئی میں شمالی کوریا کے رہنما کیساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں پاکستان اور بھارت سے ایک بہت اچھی خبر سننے کو ملی ہے۔