اسلام آباد،دہلی: (روزنامہ دنیا) مسئلہ کشمیر دنیا کا سب سے خطرناک ترین تنازع ہے جس نے دو جوہری طاقتوں کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا، پاک بھارت نے ایک دوسرے کو میزائل حملوں کی دھمکیاں دیں، امریکی حکام کی مداخلت پر جنگ ٹل گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستان اور بھارت نے حالیہ شدید کشیدگی کے دوران ایک دوسرے کو میزائل حملوں کی دھمکیاں دے دی تھیں، پاکستان اور بھارت کے مابین سیاسی اور عسکری تناؤ اتنا زیادہ ہو گیا تھا کہ یہ دونوں ممالک ایک نئی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔ رائٹرز نے واشنگٹن، نئی دہلی اور اسلام آباد کے پانچ حکومتی انتہائی قابل اعتماد ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ایک مرحلے پر بھارت نے کہا کہ وہ پاکستان پر کم از کم 6 میزائل فائر کرے گا۔ اس کے جواب میں پاکستان کی طرف سے یہ کہا گیا کہ وہ ایسے ممکنہ حملوں کا جواب اپنے میزائلوں کے ‘تین گنا’ حملوں کے ساتھ دے گا۔ کشمیر دنیا کے خطرناک ترین تنازعات میں سے ایک ہے جس نے دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین ایک نئی جنگ کا شدید خطرہ پیدا کر دیا تھا۔ دونوں ملکوں میں جھگڑے کی بنیادی وجہ بھی یہی مسئلہ ہے۔
رائٹرز کے مطابق ان دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے مابین اس تناؤ کا ایک خاص پہلو یہ بھی تھا کہ اس دوران جن میزائلوں کے دو طرفہ استعمال کی دھمکیاں دی گئی تھیں، وہ روایتی ہتھیاروں سے زیادہ کچھ بھی نہیں تھے۔ پھر بھی اس صورت حال پر واشنگٹن، بیجنگ اور لندن تک میں بہت تشویش پائی جانے لگی تھی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق اس نے ان تمام واقعات کا احاطہ کیا ہے جو فوجی بحران کا باعث بنے اور پھر سفارتی کوششوں کیوجہ سے کشیدگی میں کمی آئی۔ بھارتی پائلٹ کی گرفتاری اور پاکستان سے اسکی ویڈیوز سامنے آنے پر بھارت میں غصہ بڑھا۔ رائٹرز نے دعویٰ کیا کہ اسی شام بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے ایک ‘محفوظ ٹیلی فون لائن پر پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر سے بات کی تھی۔ اس گفتگو کی تفصیلات سے آگاہ مغربی سفارتی اور بھارتی حکومتی ذرائع نے بتایا کہ اجیت نے عاصم منیر کو بتایا کہ پائلٹ کی گرفتاری کے باوجود بھارت انسداد دہشتگردی کی اپنی نئی مہم سے باز نہیں آئے گا، اس دوران انہوں نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو یہ بھی کہا تھا کہ بھارت کی یہ جنگ صرف ان عسکریت پسند گروپوں کے خلاف ہے، جو پاکستانی سر زمین سے بھارت پر حملوں کی وجہ بنتے ہیں۔
چند مغربی سفارتی ذرائع اور اپنا نام ظاہر نہ کرنے کے خواہش مند ایک پاکستانی وزیر نے بھی اس امر کی تصدیق کی کہ نئی دہلی کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی، تاہم یہ نہیں پتا کہ دھمکی کس عہدیدار نے کس کو دی، پاکستانی وزیر نے کہا کہ دونوں ایجنسیوں میں آج بھی رابطہ ہے۔ پاکستانی وزیر کے مطابق ہم نے کہا کہ اگر بھارت ایک میزائل فائر کرے گا تو پاکستان تین مارے گا۔ بھارت میں موجود مغربی سفارتکاروں اور بھارتی عہدیداروں نے کہا کہ ہنوئی کانفرنس کے دوران کشیدگی میں کمی کیلئے امریکی مشیر سلامتی جان بولٹن اجیت ڈوول کیساتھ فون پر رابطے میں رہے، یہ رابطہ 28 فروری کی علی الصبح بھی ہوا۔ بعدازاں مائیک پومپیو نے بھی دونوں ممالک کے عہدیداروں سے رابطے کیے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ترجمان نے کہا کہ مائیک پومپیو نے سفارتی کوششیں براہ راست کیں جس کی وجہ سے کشیدگی میں کمی آئی۔
سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے میزائل حملوں کی دھمکیوں سے متعلق بات کرنے سے انکار کیا۔ پاکستانی وزیر نے کہا کہ چین اور عرب امارات نے بھی کشیدگی میں کمی کیلئے مداخلت کی، 28 فروری کی صبح ٹرمپ نے ہنوئی میں گفتگو کے دوران کشیدگی کم ہونے کی امید ظاہر کی تھی جس کے بعد 28 فروری کی سہ پہر کو وزیر اعظم عمران خان نے پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات بھارتی میزائل حملے کا خطرہ تھا جو ٹل گیا۔ میں جانتا ہوں کہ اس کا جواب دینے کیلئے پاک فوج تیار کھڑی تھی۔ سفارتی ماہرین نے کہا کہ موجودہ بحران نے سگنلز کے مس ریڈ ہونے کے امکانات اور تعلقات کے غیر توقع پن، سنگین خطرات کو عیاں کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کے سابق عہدیدار جوشوا وائٹ نے کہا کہ پاک بھارت کے رہنما عرصے سے اس اعتماد کا اظہار کرتے تھے کہ وہ ایک دوسرے کی ڈیٹرنس سگنلز کو سمجھ سکتے ہیں اور اپنی مرضی سے صورتحال کو کشیدگی کے خاتمے کی طرف لے جاسکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس بحران کے سب سے زیادہ بنیادی حقائق، ارادے اور سٹریٹجک سگنلز کی کوششیں اب بھی اسرار میں گم ہیں، یہ دونوں جوہری ممالک کیلئے مناسب اشارہ ہونا چاہیے کہ اگر بحران پیدا ہوگیا تو کوئی بھی ملک اس پر قابو پانے کی پوزیشن میں نہیں ہوگا۔