سٹاک ہوم: (ویب ڈیسک) سویڈش ادارے سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک نے عسکری شعبے میں اخراجات میں اضافہ کیا ہے اور یہ ممالک جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
SIPRI کے مطابق گزشتہ برس عالمی سطح پر دفاعی شعبے میں خرچ کیا جانے والا سرمایہ 1.822 ٹریلین امریکی ڈالر تھا، یعنی 2017 کے مقابلے میں 2.6 فیصد زائد ہے۔
سِپری کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں عسکری شعبے میں سب سے زیادہ سرمایہ خرچ کرنے والا ملک بدستور امریکہ تھا، جہاں 2017 کے مقابلے میں گزشتہ برس 4.6 فیصد زائد سرمایہ خرچ کیا گیا۔ سپری کے مطابق سات برس کےدوران پہلی مرتبہ عسکری شعبے میں سرمایے کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور سلسلہ آئندہ کئی دہائیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔
امریکہ میں 2019 اور 2020 میں فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور نئی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس شعبے میں اگلے 20 برس میں 1.8 ٹریلین ڈالر سرمایہ خرچ کیا جا سکتا ہے۔ اس میں روایتی ہتھیاروں سے لے کر جوہری صلاحیتوں تک میں اضافہ شامل ہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق دفاع اخراجات کے اعتبار سے جرمنی دسویں نمبر پر ہے، جس نے گزشتہ برس اپنے جی ڈی پی کا ایک اعشاریہ دو فیصد حصہ خرچ کیا، تاہم امریکہ کی جانب سے جرمنی پر دباؤ ہے کہ نیٹو کے رکن ملک کی حیثیت سے مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد دفاع پر خرچ کرے۔
جرمن حکومت نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اس ہدف تک پہنچنے کے لیے 2024 تک کا وقت رکھا ہے۔ نیٹو کے رکن ممالک نے اس سلسلے میں اتفاق کیا تھا، تاہم جرمنی میں ایک بڑا طبقہ دفاعی شعبے میں اخراجات میں اضافے کے خلاف بھی ہے۔
سیپری کے مطابق فرانس اور برطانیہ بھی دفاع کے شعبے میں اخراجات کے حوالے سے پہلے دس ممالک میں شامل ہیں۔ تاہم روس فہرست میں چوتھے سے چھٹے مقام پر چلا گیا ہے۔ اس کی وجہ روس کی جانب سے کم سرمایہ خرچ کرنا نہیں بلکہ روسی کرنسی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں کمی تھی۔
سپری کے مطابق گزشتہ برس روسی عسکری اخراجات میں 3.5 فیصد کمی کی بنیادی وجہ افراط زر میں اضافہ تھا۔ مقامی کرنسی میں دیکھا جائے تو روس نے 2017 اور 2018 میں ایک جتنا سرمایہ خرچ کیا۔
اس فہرست میں پاکستان دنیا میں 20 نمبر پر ہے۔ سپری کے مطابق پاکستان نے گزشتہ برس گیارہ اعشاریہ چار ارب ڈالر دفاع کے شعبے میں خرچ کیے۔