لاہور: (روزنامہ دنیا) پاکستانی نژاد برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا ہے کہ بکنگھم پیلس میں صدر ٹرمپ کیساتھ شاہی ضیافت میں شریک ہونے سے انہیں روک دینا ان کیلئے غیر متوقع تھا۔ اس پر انہوں نے تحریری طور پر وزیراعظم آفس سے پوچھا کہ انہیں ضیافت میں شرکت کی دعوت کیوں نہیں دی گئی، جس کا جواب انہیں مطمئن نہیں کر سکا۔
نیوز ایجنسی کے مطابق ساجد جاوید برطانوی کابینہ کے واحد سینئر رکن ہیں جنہیں صدر ٹرمپ کے سرکاری دورے کے دوران شاہی ضیافت میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی، جس میں شریک مہمانوں نے ملکہ الزبتھ کیساتھ بکنگھم پیلس کے ہال میں کھانا کھایا۔ ضیافت میں وزیراعظم، وزیر خارجہ، وزیر خزانہ، وزیر کیبنٹ آفس، وزیر ماحولیات، وزیر دفاع اور وزیر تجارت سمیت دیگر مہمان شریک ہوئے۔
بی بی سی ریڈیو سے گفتگو میں ساجد جاوید نے کہا کہ ضیافت میں نہ بلانا ان کیلئے غیر متوقع تھا۔ 2017 میں برطانیہ سب سے پہلے کے حامی دائیں بازو کے گروپ کیساتھ ویڈیو شیئر کرنے پر اپنے ٹویٹ میں ساجد جاوید نے صدر ٹرمپ پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ان جیسے لوگوں سے نفرت کرنیوالی تنظیم کی توثیق کی تھی۔
قبل ازیں، برطانیہ کی مسلم کونسل نے وزیر اعظم تھریسامے سے تحریری طور پر پوچھا تھا کہ ساجد جاوید کو ضیافت میں شرکت کی دعوت نہ دینے کی وجہ ان کا پس منظر تو نہیں تھا۔ کونسل نے ٹرمپ کے مسلمانوں پر سفری پابندی کے اقدام کے علاوہ برطانیہ سب سے پہلے کے ٹویٹ اور لندن کے میئر صادق خان پر تنقید کے حوالے دیئے۔
وزیراعظم تھریسامے کے ترجمان نے کہا کہ یہ بات قطعی طور پر درست نہیں کہ ساجد جاوید صدر ٹرمپ کی تنقید کی وجہ سے ضیافت میں شریک نہیں ہوئے۔ کئی وزرا شرکت کی خواہش کے باوجود ضیافت میں شریک نہ ہو سکے۔ ساجد جاوید کے مطابق انہوں نے وزیراعظم آفس سے پوچھا تھا کہ انہیں کیوں دعوت نہ دی گئی، مگر انہیں بتایا گیا کہ وزیر داخلہ کو اکثر ایسی تقریبات میں بلایا نہیں جاتا۔
ان کے آفس نے بھی 10 ڈاؤننگ سٹریٹ سے پوچھا مگر جواب نفی میں ملا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مسلم پس منظر کی وجہ سے انہیں دعوت نہ دی گئی، تو انہوں نے کہا کہ وہ حقیقت میں کچھ نہیں جانتے۔
قبل ازیں، سابق وزیر داخلہ ایمبر روڈ کے دور میں 2 سرکاری ضیافتیں ہوئیں، ایک نومبر 2016 میں صدر کولمبیا کیلئے جبکہ دوسری جولائی 2017 میں شاہ سپین کیلئے تھی، دونوں میں ایمبر روڈ کو شرکت کی دعوت ملی اور وہ شریک بھی ہوئیں۔ لبیر پارٹی کے دور کی سابق وزیر داخلہ جیکوئی سمتھ نے ساجد جاوید کو ضیافت میں نہ بلانے کے فیصلے کو عجیب قرار دیا، کیونکہ انہوں نے دورے کرنیوالے رہنماؤں کے اعزاز میں ہونیوالی ہر ضیافت میں شرکت کی تھی۔