نئی دہلی: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلی اور بھارت نواز رہنما فاروق عبداللہ لاپتہ ہو گئے، مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی حریت قیادت کو تو جیلوں میں قید کر دیا گیا تاہم بھارت نواز رہنماوں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ حیران کن طور پر بزرگ رہنما فاروق عبداللہ کو اس دوران نہ تو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی وہ لوک سبھا اجلاس میں پہنچے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کو بھارتی یونین کا حصہ قرار دینے کی غیر آئینی کارروائی کے دوران بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 35 اے اور 370 سی کو منسوخ کرنے کا بل گزشتہ روز لوک سبھا میں پیش کیا لیکن اس اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے بھارت نواز سابق وزیراعلیٰ اور موجودہ رکن لوک سبھا فاروق عبداللہ اسمبلی میں موجود نہیں تھے۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنر جی نے یہ معاملہ لوک سبھا اجلاس میں اٹھایا اور سپیکر کو فاروق عبداللہ کی اسمبلی سے غیر حاضری پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا اور کہا کہ وہ کسی بھی رکن سے رابطے میں بھی نہیں ہیں۔ جس پر سپیکر لوک سبھا نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو فاروق عبداللہ کا پتہ لگانے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ فاروق عبداللہ کے صاحبزادے اور کشمیر میں اپوزیشن لیڈر عمر عبداللہ کو بھارتی فوج نے حفاظتی نظر بندی کے بعد باضابطہ طور پر حراست میں لے لیا تھا تاہم اس دوران فاروق عبداللہ کا کہیں پتہ نہ چل سکا۔