'سورہ' مقبوضہ کشمیر کا غزہ، ہر دیوار پر بھارت مخالف نعرے

Last Updated On 23 August,2019 09:27 am

سرینگر: (روزنامہ دنیا) سرینگر کا مضافاتی علاقہ سورہ بھارتی تسلط کیخلاف مزاحمتی تحریک کا مرکز بن گیا، عالمی خبر رساں ادارے نے اس علاقے کو کشمیر کا غزہ قرار دیدیا۔

سورہ کے واحد داخلی راستے پر مقامی نوجوانوں کا پہرہ رہتا ہے، مسجد کے لاؤڈ سپیکر پر روزانہ بھارت سے آزادی کے نعرے چلائے جاتے ہیں۔ رات کو پہرہ دینے والے مقامی رضاکار نوجوان نے اے ایف پی کو بتایا کہ بھارتی فوج صرف ہماری لاشوں سے گزر کر ہی سورہ میں داخل ہو سکتی ہے، ہم اپنی ایک انچ زمین بھی بھارت کو نہیں دیں گے، جس طرح غزہ اسرائیل کیخلاف مزاحمت کر رہا ہے، بالکل اسی طرح ہم اپنی پوری طاقت سے اپنے وطن کا دفاع کریں گے۔

جھیل کنارے واقع سورہ کی بستی میں دو ہزار سے زیادہ گھر ہیں اور انہیں تین اطراف سے سکیورٹی فورسز نے گھیر رکھا ہے جبکہ وہاں کی مشہور جناب صاحب مسجد مظاہرین کا مرکزی مقام بن چکی ہے۔ اس علاقے کی تنگ گلیوں میں روزانہ رات کو مظاہرین مشعلیں ہاتھوں میں پکڑے مارچ کرتے ہیں جبکہ جگہ جگہ کشمیر کی آزادی’ اور گو انڈیا، گو بیک’ جیسے نعرے لکھے ہوئے ہیں۔ مرکزی شاہراہ کے رہائشی جونہی پولیس کی کوئی سرگرمی دیکھتے ہیں تو سورہ کے رہائشیوں کو مطلع کر دیتے ہیں۔

پولیس علاقے کی نگرانی کیلئے ڈرون اور ہیلی کاپٹر بھی استعمال کرتی ہے جبکہ اس علاقے میں داخل ہونے کی بھارتی فورسز کی تین کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ مقامی نوجوان پتھراؤ شروع کر دیتے ہیں جبکہ چند لوگ تو کلہاڑیوں تک سے مسلح ہوتے ہیں۔ فورسز کی طرف سے آنسو گیس اور مرچوں والے سپرے کے استعمال کے بعد مظاہرین نمک والے پانی سے ہاتھ منہ دھوتے ہیں، نوجوانوں نے پیلٹ گنوں سے بچنے کیلئے ہیلمٹ اور حفاظتی عینکیں بھی پہن رکھی ہوتی ہیں۔ ابھی تک اس علاقے سے تین نوجوان باہر نکلے تھے اور سکیورٹی فورسز نے ان تینوں کو ہی گرفتار کر لیا تھا۔

ایک مقامی خاتون ناہیدہ کا کہنا تھا بھارت ہمیں آخری حدوں تک آزمانا چاہتا ہے، وہ یقینی طور پر نا کام ہوں گے، ہم نے آخری مرتبہ بھی انہیں شکست دی تھی۔ اگر یہ صورتحال برسوں تک بھی جاری رہتی ہے تو بھی ہم ہار نہیں مانیں گے۔