امریکی سیاستدانوں کا مقبوضہ کشمیر سے فوری کرفیو ہٹانے کا مطالبہ

Last Updated On 22 August,2019 09:26 pm

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی کانگریس کی ہاؤس کمیٹی برائے آرمڈ سروسز کے چیئرمین ایڈم سمتھ نے امریکا میں بھارتی سفیر سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ وہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیموکریٹ رکن ایڈم سمتھ نے بھارتی سفیر کو بتایا کہ ان کے کچھ ساتھی مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے 5 اگست کے بعد علاقے کا دورہ بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی روابط منقطع ہونے، فوجی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ اور کرفیو کے نفاذ پر جائز تحفظات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھیوں نے دیکھا کہ مقبوضہ کشمیر کے رہائشی تنہا ہیں جبکہ پورے علاقے کا محاصرہ ہے جہاں سے باہر رابطہ کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

ایڈم سمتھ نے بھارت کو یہ بھی یاد دہانی کروائی کہ اس فیصلے کے ممکنہ نتائج خطے کی مسلم آبادی اور دیگر اقلیتوں پر ابھی اور مستقبل میں بھی اثر انداز ہوں گے۔

دوسری جانب کانگریس کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے سربراہ ایلیٹ اینگل اور سینیٹر باب مینیڈیز نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی حیثیت بھارت کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے تمام شہریوں کے لیے تحفظ اور یکساں حقوق کا مظاہرہ کرے۔

امریکی قانون سازوں نے بھارتی حکومت کو یاد دہانی کروائی کہ شفافیت اور سیاسی شمولیت نمائندہ جمہوریتوں کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی تھی۔ مزید یہ کہ انہیں امید ہے کہ بھارتی حکومت جموں اور کشمیر میں ان اصولوں پر عملدرآمد کرے گی۔


ادھر کانگریس رکن ییٹی کلارک کا کہنا تھا کہ انہیں کشمیر کی صورتحال پر سخت تشویش ہوئی اور وہاں جو کچھ ہو رہا ہے انہوں نے اس کے لیے آواز بھی بلند کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم مودی کو یہ سب کرنے کا کوئی حق نہیں جو وہ کشمیر کی عوام کے ساتھ کر رہے ہیں۔ مودی کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم لازمی اپنی آواز بلند کریں گے۔
 

Advertisement