اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امور کشمیر وگلگت بلتستان کے اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر بھارت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔
مذمتی قرارداد اراکین کمیٹی راجا ظفر الحق اور رحمان ملک نے پیش کی جس میں بھارتی آئین کے آرٹیکلز میں تبدیلی کی شدید مذمت کی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی آئین سے آرٹیکلز 35 اے اور 370 کا خاتمہ قابل مذمت ہے۔ آئینی ترامیم کے بھارتی اقدامات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں۔
قرارداد کے متن کے مطابق بھارتی اقدام عالمی قوانین اور سیکورٹی کونسل کی خلاف ورزی ہیں۔ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کرا رہی ہے۔ کمیٹی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی اور کشمیریوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی امور کشمیر وگلگت بلتستان نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ، کشمیریوں کے اغوا اور حریت قائدین کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتی ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔
مذمتی قرارداد میں قائمہ کمیٹی نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے کشمیر کی صورتحال پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
قرارداد میں حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کا معاملہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں لے کر جائے کیونکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ پاکستان نریندر مودی کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دلانے کیلئے کارروائی کرے اور اس کیخلاف ثبوت انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کو پیش کرے۔