لندن: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں ظلم پر برطانوی اخبار کے ہوشربا انکشافات نے دنیا کو دہلا دیا۔ دی انڈیپینڈنٹ نے مقبوضہ وادی میں بہیمانہ تشدد بے نقاب کر دیا۔
برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت لاک ڈاؤن کیا اور ڈرامہ کیا کہ حالات معمول پر ہیں، 26 جولائی کو بھارت سرکار نے 10 ہزار فوجی مقبوضہ وادی میں تعینات کیے۔
دی انڈیپینڈنٹ کا مزید کہنا تھا کہ کچھ روز بعد فوج کی مزید 180 کمپنیاں وادی بھیجی گئی، بھارتی وزارت داخلہ نے فوج بھیجنے کا بہانہ یہ بنایا گیا کہ مقبوضہ وادی میں دہشتگرد کارروائی کا خطرہ ہے، مقبوضہ وادی کے کالجزاور ہاسٹلز بند کروا کر بھارتی فوج نے ڈیرے ڈال لیے۔
برطانوی اخبار کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرونکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طلبہ کو زبردستی فورسز نے ہاسٹل سے باہر نکالا، ہسپتالوں کو فوری حکم دیا گیا کہ ادویات اور دیگر اشیا کے سٹاک کا فوی جائزہ لے، 5 اگست کے بعد بھارت نے کشمیری عوام پر تشدد کا استعمال کیا۔
دی انڈیپینڈنٹ نے مزید لکھا کہ 5 اگست کی رات کو پلوامہ کے جوانوں کو بے تحاشہ ٹارچر کیا گیا، پلوامہ کے 22 سالہ یاسین بھٹ کو دیگر گیارہ جوانوں کے ہمراہ رات بھر برہنہ سڑک پر کھڑا رکھا، یٰسین بھٹ اور جوانوں کو بندوق کے بٹوں اور ڈنڈوں سے مارا، کچھ جوان بیہوش ہوئے۔
برطانوی اخبار نے مزید لکھا کہ بھارتی فورسز نے کچھ جوانوں کو نازک اعضا پر بجلی کے جھٹکے بھی دیے، پانی مانگنے پر کشمیری جوانوں کو گدلا پانی پلایا گیا، بھارتی فوج نے برہنہ جوانوں کو ڈھیر کی صورت میں ایک دوسرے کے اوپر الٹا لیٹنے پر مجبور کیا۔
دی انڈیپینڈنٹ نے مزید لکھا کہ شوپیاں میں بھی بھارتی فوج کے ٹارچر کی اطلاعات موصول ہوئیں، بھارتی فوج جوانوں کو رات گئے گھر سے لے گئی اور سینٹرل جیل منتقل کردیا، ممکن ہے کہ کشمیری جوان کئی سالوں تک جیل ہی میں پڑے رہیں۔