سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں محرم الحرام کی عقیدت میں نکالے گئے جلوسوں کے دوران عزاداروں اور بھارتی فوجی دستوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد کرفیو کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق محرم کا ایک روایتی جلوس پرامن طریقے سے گزر رہا تھا کہ اچانک بھارتی دستوں نے عزاداروں کو روکنے کی کوشش کی جس پر ان کی انڈین فوجیوں کیساتھ جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ان جھڑپوں میں سینکڑوں کشمیری زخمی ہو گئے جبکہ درجنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتی فورسز نے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنوں اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ بھارتی فوجی دستے جلوس کے شرکا کو کسی صورت شہر میں نکلنے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہ تھے۔
ان جھڑپوں کے دوران کشمیریوں نے بھارتی فوجیوں پر پتھراؤ بھی کیا۔ ایک حکومتی اہکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ جھڑہوں کے دوران انڈین فوج کی جانب سے مسلسل آنسو گیس کے شیل اور پیلٹ گنوں سے فائرنگ کی جاتی رہی۔
ڈوئچے ویلے کے مطابق آج اتوار کو پولیس کی گاڑیوں پر نصب لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ عام شہریوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ہی رہیں اور باہر نکلنے کی کوشش نہ کریں‘‘۔
دوسری جانب مقبوضہ وادی میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے کشمیری اہلکار بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے پھٹ پڑے اور کہا کہ ہمیں غدار سمجھا جاتا ہے۔ مودی سرکار کی نوکری کرنے والوں کیلئے معاشرے میں کوئی عزت نہیں، پانچ اگست کے بعد اپنے ہی خاندان والوں سے آنکھ نہیں ملا پاتے۔
ایک سرکاری ملازم راشد نے بتایا کہ انہیں دفتر جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں کشمیری جوان سڑک پر نہ روک لیں۔ تبریز نامی کشمیری پولیس اہلکار نے اپنا حال بتاتے ہوئے کہا کہ خوف کی وجہ سے سرکاری ملازم محکمے کا کارڈ ساتھ نہیں رکھتے۔ ایک نے تو اپنے گھر والوں سے یہاں تک کہہ دیا کہ مقبوضہ وادی میں جب کوئی احتجاج ہو تو مظاہرین میں شامل ہو جاؤ۔
ادھر بھارتی حکومت ڈھٹائی سے انکار کر رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صحت کے حوالے سے کوئی بحران نہیں لیکن جرمن میڈیا نے ایک بار پھر مودی سرکار کے جھوٹ کا پول کھولتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ علاج اور آپریشن کے لیے ہسپتالوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔