مقبوضہ کشمیر: بھارتی صحافی نے وادی کی تصویر دنیا کو دکھا دی

Last Updated On 21 September,2019 10:35 pm

سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے لیکر اب تک وادی میں ہو کا عالم ہے، سڑکیں سنسان ہیں، موبائل، لینڈ لائن، انٹر نیٹ سمیت دیگر سہولیات بھی ناپید ہیں، ہسپتال ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں جبکہ ادویات بھی ختم ہو گئی ہیں جس کے بعد ایک انسانی المیہ سر اٹھانے کا خدشہ ہے۔ تاہم اب ایک انڈین صحافی نے بھارتی ظلم کی داستان دنیا کو دکھا دی ہے۔

بھارتی اخبار دی ہندو کی سینئر صحافی وجائتا سنگھ نے سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ ٹویٹر پر چند تصویریں شیئرز کی جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قابض بھارتی فوج اور مودی سرکار کی وجہ سے وادی میں کیا صورتحال ہے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ سرینگر میں ہر طرف فوجی ہی نظر آ رہے ہیں، فوجی چھاؤنی کا منظر ہے، لوگ گھروں میں محصور ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا شاپنگ والی جگہوں پر قابض بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ہوٹل بند ہیں، سیاحت کے شعبہ کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے، پورے شہر میں چند دکانیں ہی کھلی نظر آئیں تو جلد بند ہو جاتی ہیں۔

بھارتی صحافی نے ٹویٹر پر چند اخبارات کے اشتہار شائع کرتے ہوئے لکھا کہ لوگ اپنے بچوں کو سکول پڑھنے کے لیے نہیں بھیج رہے، سکول کے ٹیچر اور طلبہ آپس میں رابطے کیسے کریں جب سہولتیں ہی نہیں ہیں۔

ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اس وقت سرینگر میں رات کے 7 بج کر 14 منٹ پر موجود ہوں، یہ ریزیڈنسی روڈ ہے، عام حالات پر یہاں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی تاہم لوگوں کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہے۔

مزید چند تصویر شیئر کرتے ہوئے بھارتی صحافی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں قطار در قطار دیکھیں تو دکانیں بند نظر آ رہی ہیں، یہ تصویریں کشمیر کے علاقے شوپیاں، سرینگر، کنزر سمیت دیگر علاقوں کی ہیں۔

 

ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے ایک تصویر شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہریوں کی طرف مقبوضہ کشمیر کے علاقے شوپیاں میں قابض اہلکاروں کی جیپ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

بھارتی صحافی نے کشمیر پریس کلب کے دروازے کی ایک تصویر شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دروازے کے اوپر لکھا ہوا ہے کہ ہر کوئی صحافی صرف پندرہ منٹ تک کمپیوٹر استعمال کر سکتا ہے۔