سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے لیکر اب تک وادی میں ہو کا عالم ہے، سڑکیں سنسان ہیں، موبائل، لینڈ لائن، انٹر نیٹ سمیت دیگر سہولیات بھی ناپید ہیں، ہسپتال ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں جبکہ ادویات بھی ختم ہو گئی ہیں جس کے بعد ایک انسانی المیہ سر اٹھانے کا خدشہ ہے۔ تاہم اب ایک انڈین صحافی نے بھارتی ظلم کی داستان دنیا کو دکھا دی ہے۔
بھارتی اخبار دی ہندو کی سینئر صحافی وجائتا سنگھ نے سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ ٹویٹر پر چند تصویریں شیئرز کی جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قابض بھارتی فوج اور مودی سرکار کی وجہ سے وادی میں کیا صورتحال ہے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ سرینگر میں ہر طرف فوجی ہی نظر آ رہے ہیں، فوجی چھاؤنی کا منظر ہے، لوگ گھروں میں محصور ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا شاپنگ والی جگہوں پر قابض بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ہوٹل بند ہیں، سیاحت کے شعبہ کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے، پورے شہر میں چند دکانیں ہی کھلی نظر آئیں تو جلد بند ہو جاتی ہیں۔
How schools get in touch with students and teachers, through ads in local newspapers. People not sending children to schools. #kashmir pic.twitter.com/p6BEqhPhaQ
— vijaita singh (@vijaita) September 21, 2019
How schools get in touch with students and teachers, through ads in local newspapers. People not sending children to schools. #kashmir pic.twitter.com/p6BEqhPhaQ
— vijaita singh (@vijaita) September 21, 2019
This video was shot on 18 September, 7.14 pm at
— vijaita singh (@vijaita) September 20, 2019
Residency Road, Srinagar, once one of the busiest. shutters down, few shops operate clandestinely, 44 days on #kashmir detailed thread tomorrow. pic.twitter.com/TQFTGvodn9
بھارتی صحافی نے ٹویٹر پر چند اخبارات کے اشتہار شائع کرتے ہوئے لکھا کہ لوگ اپنے بچوں کو سکول پڑھنے کے لیے نہیں بھیج رہے، سکول کے ٹیچر اور طلبہ آپس میں رابطے کیسے کریں جب سہولتیں ہی نہیں ہیں۔
Rows and rows of shops are shut in #Kashmir
— vijaita singh (@vijaita) September 21, 2019
Pictures from Srinagar,Shopian, Kunzer etc
Some do business behind downed shutters, some keep it half open.
Reasons vary from civil curfew to protest and also threat from militants #thread pic.twitter.com/iijHNLyR0O
1. Heavy deployment of security forces at a shopping complex in Srinagar.
— vijaita singh (@vijaita) September 21, 2019
2. Hotels shut in Tangmarg, a bustling tourist destination
3. A shop in Srinagar opens in morning and afternoon
4. A school on highway #kashmir pic.twitter.com/D39SEWzGyv
A battered police jeep in Shopian pic.twitter.com/u8dyfvjdj6
— vijaita singh (@vijaita) September 21, 2019
This is the famous Dal Lake in Srinagar on Friday, empty and barren, devoid of tourists. Some activity picks up in the evenings though. #kashmir pic.twitter.com/qWEBPgUEcJ
— vijaita singh (@vijaita) September 21, 2019
ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اس وقت سرینگر میں رات کے 7 بج کر 14 منٹ پر موجود ہوں، یہ ریزیڈنسی روڈ ہے، عام حالات پر یہاں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی تاہم لوگوں کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہے۔
Former J&K CM Farooq Abdullah s residence after he was booked under PSA#kashmir pic.twitter.com/4Ux7XmXLEx
— vijaita singh (@vijaita) September 21, 2019
مزید چند تصویر شیئر کرتے ہوئے بھارتی صحافی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں قطار در قطار دیکھیں تو دکانیں بند نظر آ رہی ہیں، یہ تصویریں کشمیر کے علاقے شوپیاں، سرینگر، کنزر سمیت دیگر علاقوں کی ہیں۔
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے ایک تصویر شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہریوں کی طرف مقبوضہ کشمیر کے علاقے شوپیاں میں قابض اہلکاروں کی جیپ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
بھارتی صحافی نے کشمیر پریس کلب کے دروازے کی ایک تصویر شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دروازے کے اوپر لکھا ہوا ہے کہ ہر کوئی صحافی صرف پندرہ منٹ تک کمپیوٹر استعمال کر سکتا ہے۔