تہران: (دنیا نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کے بعد ایران نے بھی ترکی، شام اور کردوں کے درمیان مفاہمت کی پیشکش کر دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ثالثی کی پیشکش ایران کے وزیر خارجہ کی طرف سے کی گئی ہے، جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ترکی کے اپنی قومی سلامتی سے متعلق خدشات درست ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں ترک آپریشن جاری، 342 جنگجو ہلاک، ڈونلڈ ٹرمپ ثالثی کے خواہاں
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کا حصول شام پر حملہ کر کے حاصل نہیں ہوگا، ہمارے پاس پاس دیگر آپشن موجود ہیں، ترکی کی قومی سلامتی شامی افواج کے ساتھ مل کر آپریشن کرنے سے یقینی بنائی جاسکتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ بیان ترکی اور شامی جنگجو کے درمیان جاری جنگ کے چوتھے روز بعد سامنے آیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ترکی اور شام کے درمیان ادانا معاہدہ موجود ہے، اس معاہدے پر عمل کر کے سکیورٹی پر بات چیت ہو سکتی ہے، اس کے لیے ایران اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں۔
واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں امریکا ایسا کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ترکی کو ایک بار پھر متنبہ کیا کہ اگر ترکی نے شام کے شمالی حصے میں اپنی حدود سے تجاوز کیا تو ترک معیشت کے خلاف سخت اقدامات کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی اور شامی کردوں کے درمیان لڑائی کے خاتمے کیلئے تین تجاویز پیش کردیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے ہمارے پاس تین راستے ہیں۔ ٹرمپ نے لکھا کہ پہلا راستہ تو یہ ہے کہ ہم اپنے ہزاروں فوجی وہاں بھیج کر عسکری طور پر کامیابی حاصل کریں۔ ٹرمپ نے بتایا کہ دوسرا حل یہ ہے کہ ہم ترکی پرسخت معاشی پابندیاں لگا کر اپنے اہداف حاصل کریں۔
امریکی صدر کے مطابق تیسرا راستہ یہ ہے کہ ہم ترکی اور کُردوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرکے معاہدہ کرادیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے داعش کو 100 فیصد شکست سے دوچار کیا ہے اورہم نے اپنا کام کامیابی سے سرانجام دیا ، اس وقت ہمارا کوئی فوجی اس علاقے میں موجود نہیں جو ترکی کے حملے کی زد میں ہے۔