انقرہ: (ویب ڈیسک) ترک وزارت خارجہ نے ایک ٹویٹ کو ’’لائیک‘‘ کرنے پر امریکی سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے ایک صحافی نے پانچ اکتوبر کو ٹوئٹ کیا، ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ترکی کے لوگ ایسے سیاسی دور کے لیے تیار ہو جائیں جو ترک نیشنل پارٹی کے رہنما کے بغیر ہو گا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق صحافی کے اس ٹویٹ کے بعد امریکی سفارتخانے کے آفیشلز ٹویٹر اکاؤنٹ سے لائیک کیا گیا اور بعد ازاں غلطی کا احساس ہونے پر سفارتخانے معذرت نامہ بھی جاری کیا۔
We apologize for the mistake that occurred on our Twitter account yesterday. We do not associate ourselves with Ergun Babahan nor do we endorse or agree with the content of his tweet. We reiterate our regret for this error.
— US Embassy Turkey (@USEmbassyTurkey) October 6, 2019
ٹویٹر پر ٹویٹ پر امریکی سفارتخانے نے لائک کرنے کے عمل کو غیر دانستہ غلطی قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ارگن باباہن ترکی میں مطلوب ملزم ہیں جن پر الزام ہے کہ ایسے لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں جو 2016ء میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے۔
Earlier today our Embassy Twitter account “liked” an unrelated post in error. We regret the mistake and apologize for any confusion.
— US Embassy Turkey (@USEmbassyTurkey) October 5, 2019
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ٹوئٹ کو ’لائک‘ کرنے کا زیادہ تر لوگوں نے مطلب نکالا کہ ٹوئٹ نشاندہی کرتا ہے کہ قوم پرست جماعت کے رہنما دیولت باہچلے جلد مر سکتے ہیں۔ دیولت کی جماعت رجب طیب اردگان کی اتحادی ہے۔ امریکی سفارتخانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مبینہ طور پر باہچلے کے خلاف ٹوئٹ کو ’پسند‘ کرنے پر دونوں جماعتوں کا سخت ردعمل آیا ہے۔
اُدھر ترکی کی حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے بھی اس عمل کو ملکی پارلیمان کی توہین قرار دیا ہے۔ امریکی سفیر کی ترک وزارتِ خارجہ میں طلبی کے بعد امریکی سفارت خانے نے دوبارہ معافی نامہ جاری کیا ہے۔ جس میں میں کہا گیا ہے کہ امریکہ خود کو ارگن باباہن سے منسلک نہیں کرتا اور نہ ہی ان کی کسی ٹوئٹ یا کسی بھی مواد سے اتفاق کرتا ہے۔ سفارت خانے کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ہم اپنی اس غلطی پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔