کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان کے صوبے قندوز میں طالبان کے ایک حملے کے دوران 17 پولیس اہلکار مارے گئے جبکہ طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں 20 اہلکار مارے گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حملہ گزشتہ روز رات گئے ہوا، قندوز کے ضلع علی آباد میں حملے کے دوران جنگجوؤں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ قندوز کے ضلعی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں پولیس کے اعلٰی افسر بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق قندوز کے پولیس ترجمان انعام الدین رحمان نے بھی واقعے کی تصدیق کی البتہ انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔ دوسری جانب حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ہمارے جنگجوؤں نے حملہ کیا ہے جس میں سکیورٹی فورسز کے 20 اہلکار مارے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ افغانستان کا صوبہ قندوز ان علاقوں میں شامل ہے جس کے متعدد اضلاع پر طالبان کا قبضہ ہے۔ قندوز کا صوبائی دارالحکومت بھی دو بار طالبان کے قبضے میں جا چکا ہے۔ تاہم، بعد ازاں افغان سیکورٹی فورسز نے امریکی فوج کی مدد سے اس علاقے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا تھا۔
دوسری طرف امریکا کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل افغانستان میں امن کیلئے ایک بار پھر متحرک ہو گئے ہیں، اس کے لیے ازسر نو کوششیں شروع کر دی ہیں۔ وہ بلجیم، فرانس اور روس کا جلد کرینگے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی خلیل زاد افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کا جائزہ لینے کے لیے برسلز، پیرس اور ماسکو کے دورے پر ہیں۔ دورے کے دوران امریکی سفارتکاروں کے ہمراہ یورپی یونین، نیٹو اور اقوام متحدہ کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے جن میں افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششوں میں تیزی لانے کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔
زلمے خلیل زاد نے پیر کو برسلز میں واقع نیٹو ہیڈکوارٹر کے دورے کے دوران نیٹو ممالک کے عہدیداروں سے ملاقات بھی کی۔ نیٹو کے لیے امریکہ کی سفیر بیلی ہچیسن نے کہا ہے کہ خلیل زاد نے افغانستان کی موجودہ صورتِ حال سے متعلق بریفنگ دی ہے۔
انہوں کہا کہ ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کے لیے ریزلیوٹ سپورٹ مشن کے بارے میں نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ایک مربوط اور مفصل مباحثہ ضروری ہے۔
زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں قیام امن کی نئی کوششیں شروع کرنے سے قبل گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی سمیت دیگر فوجی حکام سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔
ملاقات کے بعد ایک ٹوئٹ میں خلیل زاد نے کہا کہ امریکہ کی فوجی قیادت سے ملاقات کے دوران افغان تنازع کے ایسے سیاسی حل پر اتفاق کیا گیا ہے جس سے امریکا دہشت گردی کے خطرات سے محفوظ رہ سکے۔
Met w/ General Milley, new Chairman of JCS. He knows #Afghanistan well. We agreed that a political settlement that safeguards the homeland from terrorist threats, allows us to reduce the burden of war & protects two decades of progress in Afghanistan is in our national interest. pic.twitter.com/NAhyp9mXCS
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) October 18, 2019
We are pleased to welcome U.S. Special Representative Khalilzad to #NATO HQ to brief Allies on the current situation in #Afghanistan. Detailed coordination & constant dialogue with our @NATO Allies on @ResoluteSupport Mission is essential to ensuring a stable & peaceful . pic.twitter.com/7JTSSbAJpk
— Ambassador Hutchison (@USAmbNATO) October 21, 2019