انقرہ: (دنیا نیوز) شام میں امریکا معاہدے کے بر خلاف کرد ملیشیا کیساتھ مشترکہ گشت کرنے لگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ شام کے شمالی علاقے میں ترکی کے مجوزہ سیف زون کے اندر امریکی فورسز کرد ملیشیا کے ساتھ گشت کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرد باغی منبیج، راس العین اور تل رفعت کے علاقوں میں اب بھی موجود ہیں، ترکی معاہدے پر تب تک عمل کرے گا جب تک واشنگٹن عمل پیرا ہوگا۔
یاد رہے کہ ایک ماہ قبل ترکی کی طرف سے شام کے شمالی علاقے میں آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، ترک صدر کا اس وقت کہنا تھا کہ یہاں آپریشن کرنے کا مقصد کرد باغیوں سے یہ علاقہ خالی کروانا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو یہاں آباد کرنا تھا جسے سیف زون کا نام دیا جا رہا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترکی پرمعاشی پابندیاں بھی لگائی گئیں تاہم آپریشن کے کچھ روز امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران ترکی پہنچے جہاں پر مشترکہ طور پر فیصلہ ہوا کہ آپریشن کو کچھ روز کے لیے روک دیا جائے گا اور جنگجوؤں کو وہاں سے نکلنے کا موقع دیا جائے گا۔
اس پیشرفت کے بعد روس اور ترکی بھی آگے آئے اور مشترکہ طور پر شام کے شمالی علاقے میں مشترکہ گشت شروع کر دیا، جبکہ روس کی طرف سے الزام لگایا کہ امریکا شام کے نواحی علاقوں میں تیل والے علاقوں میں فوجی تعینات کر رہا ہے اور وہاں سے تیل چوری کر رہا ہے۔
اب ایک نئی پیشرفت سامنے آئی ہے جہاں امریکا کرد باغیوں کیساتھ مل کر شمالی شام کی سرحد پر گشت کر رہا ہے، جس کے بعد رجب طیب اردگان نے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی معاہدے پر تب تک عمل کرے گا جب تک واشنگٹن عمل پیرا ہوگا۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکی سے معاہدے کے مطابق امریکا سیف زون سے کرد باغیوں کے انخلا کو یقینی بنائے گا، 13 نومبر کو امریکا کے دورے کا فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کے بعد کروں گا۔