لاہور: (ویب ڈیسک)روسی ماہرین کو عقابوں پر تحقیق کرنا مہنگا پڑ گیا کیونکہ انہیں چیلوں پر تحقیق کرنے والوں کو اب رومنگ کا بھاری بل ادا کرنا پڑے گا۔
غیر ملکی ادارے ’’دی ورج‘‘ کے مطابق روس کے محققین نے عقابوں کے پروں پر انٹرنیٹ ٹرانسمٹرز لگائے تاکہ مختلف پہلوؤں پر تحقیق کر سکیں البتہ منصوبہ اُس وقت مشکلات کا شکار ہوا جب مذکورہ عقاب پاکستان اور ایران کی فضاؤں میں داخل ہوئے۔
روسی ماہرین کے مطابق عقابوں پر لگی انٹرنیٹ ڈیوائسز کی وجہ سے انہیں ڈیٹا رومنگ کے مہنگے بل ادا کرنا پڑ رہے ہیں کیونکہ ان کے ذریعے وہ ایس ایم ایس مسلسل بھیجے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق عقاب موسمی کی تبدیلی کے باعث جنوبی روس اور قازقستان سے اڑھ کر پاکستان اور ایران کی طرف روانہ ہو گئے۔
تحقیق کے لیے استعمال ہونے والا من نامی عقاب جب قازقستان پہنچا تو ڈیوائس نے ایس ایم ایس کرنا شروع کر دیے البتہ نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے یہ سینڈ تو نہ ہوئے مگر جیسے ہی سیٹلائٹ سے سگنل ملے تو تمام ایس ایم ایس ماہرین کو موصول ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب انہیں بل ایران اور قازقستان کے حساب سے ادا کرنا پڑے گا جس کی رقم تقریباً دگنی بنتی ہے۔ یہ رقم امریکی ڈالرز میں تقریباً 1563 بنتی ہے، جو پاکستانی روپوں میں (2 لاکھ چالیس ہزار روپے) بنتے ہیں۔
محققین کہتے ہیں کہ عقابوں کے جانے کی وجہ سے انہیں یہ منصوبہ بہت زیادہ مہنگا پڑ گیا۔
روسی ماہرین سے مطابق انہیں قازقستان اور ایران سے روس موصول ہونے والے ایک ایس ایم ایس کے بالترتیب 15 اور 49 روبل ادا کرنا ہوں گے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ٹیم نے اصل میں تمام عقابوں سے موصول ہونے والے الیکٹرانک ڈیٹا کے لیے مخصوص رقم مختص کی ہوئی تھی۔