تہران: (ویب ڈیسک) امریکا اور برطانیہ نے الزام لگایا ہے کہ روسی ہیکرز نے ایرانی ہیکرز کے سسٹمز کو ہیک کرنے کے بعد اپنے آپ کو ایرانی ہیکرز کے طور پر شناخت کے بعد مختلف حکومتوں اور صنعتی اداروں پر سائبر حملے کیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ترلا نامی روسی ہیکرز نےآئل رِگ نامی ایرانی ہیکرز کے سسٹمز کو ہیک کر کے انہیں دیگر ممالک کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا۔ یورپی یونین کے ممالک ایسٹو نیا اور چک حکام نے الزام لگایا ہے کہ ترلا گروپ روس کے ایف بی ایس سکیورٹی سروس کے ایما پر کام کر رہی ہے۔
برطانوی سکیورٹی حکام کے مطابق ترلا نے ایرانی ٹولز اور کمپیوٹرز سسٹمز کو استعمال کرتے ہوئے 18 مہینوں کے اندر 20 ممالک کے اداروں کے سائبر سسٹم میں گھس گئے۔ ہیکرز کا گروپ سب سے زیادہ مشرق وسطیٰ میں سرگرم رہا لیکن اس مہم کے دوران برطانیہ میں بھی اداروں کو ٹارگٹ کیا گیا۔
برطانیہ کے خفیہ ادارے سی جی ایچ کیو کے سینئر عہدیدار پال چسچسٹر کا کہنا ہے کہ آپریشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے ہیکرز بہت زیادہ گنجان والے سپیس میں سرگرم ہیں اور اپنے حملے اور نشان کو اچھی طرح چھپانے کے لیے نئے طریقے اختیار کر رہے ہیں۔
جی سی ایچ ایس کے سائبر سکیورٹی سینٹر کی جانب سے امریکا کے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ساتھ مل کر جاری مشترکہ ہدایت نامے میں کہا ہے کہ ہیکرز کی سرگرمیوں کے حوالے سے انڈسٹری کی آگاہی بڑھانا چاہتے ہیں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہم اس چیز کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر سائبر ایکٹر اپنی شناخت چھپانے کی کتنی کوشش کریں ہماری اتنی صلاحیت ہیں کہ ان کی نشاندہی کریں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس اور ایران کے عہدیداروں نے اس حوالے سے تبصرے کی درخواستوں پر کوئی فوری جواب نہیں دیے۔ تاہم ماضی میں تہران اور ماسکو ہیکنگ کے حوالے سے مغربی الزامات کو تواتر کے ساتھ مسترد کرتے رہے ہیں۔
مغربی حکام ایران اور روس کو سائبر سپیس میں چین اور شمالی کوریا کے ساتھ دو خطرناک ترین ممالک میں شمار کرتے ہیں جو کہ دنیا بھر میں مختلف ممالک کے خلاف ہیکنگ آپریشن کرتے ہیں۔
انٹیلی جنس حکام کے مطابق ترلا اور ایرانی حکام کے درمیان ملی بھگت کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔
چیچسٹر کے مطابق روسی ہیکرز نے ایرانی ہیکرز کے سسٹمز کو ہیک کرکے ان کی شناخت استعمال کیں۔ برطانوی حکام کے مطابق ترلا کے اقدام سے سائبر حملوں کو غلط طور پر منسوب کرنے کے خطرے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں ابھی تک سائبر حملے کا کوئی ایسا واقعہ نہیں جس میں الزام ایرانی ہیکرز پر لگا ہو لیکن ہیکنگ آپریش روسی ہیکرز نے انجام دی ہو۔