کابل: (ویب ڈیسک) جلال آباد میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے حملے کے بعد افغانستان میں صحت عامہ کے لیے جاپان کی غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ سمیت 6 افراد کو قتل کر دیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’الجزیرہ‘‘ کے مطابق جاپان کی غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر ٹیٹسو ناکامورا کی گاڑی پر حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں اپنے ڈرائیور اور 4 باڈی گارڈز کے ہمراہ ہلاک ہو گئے۔
افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں جاپان سے تعلق رکھنے والی این جی او کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی ہے فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں موجود این جی او پیس میڈیکل سروس کے سربراہ ڈاکٹر ٹیٹسو ناکامورا زخمی ہوگئے جبکہ حملے میں اُن کے ڈرائیور اور 4 باڈی گارڈز موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
زخمی حالت میں جاپانی ڈاکٹر ڈاکٹر ٹیٹسو ناکامورا کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں طبی امداد کے بعد حالت تشویشناک ہونے پر جلال آباد سے بگرام بیس لے جایا جا رہا تھا کہ جلال آبار ایئرپورٹ پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔
حکام نے ڈاکٹر ٹیٹسو ناکامورا کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صاف پانی کی فراہمی اور زراعت کے شعبے میں ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔
ننگر ہار کی صوبائی کونسل کے رُکن سہراب قادری کا کہنا تھا کہ حملہ آور فائرنگ کر کے فرار ہوگئے جن کی تلاش میں چھاپہ کار کارروائیاں جاری ہیں تاحال کسی گروپ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
ا. امارت د خپلې پالیسي له مخې، نه داچې د بشري مرستوموسسات چې زمونږ ولس ته خدمت کوي، هدف نه ګرځوي بلکې په ټول هیواد کې یې دهغوی دبشري فعالیتونو لپاره آسانتیاوي برابرې کړې.
— Suhail Shaheen (@suhailshaheen1) December 4, 2019
په دوی برید په کلکه غندي.
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹر پر اپبے بیان میں واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔