تہران: (دنیا نیوز) جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران کی جانب سے بغداد میں عین الاسد اور اربیل امریکی ہوائی اڈوں پر میزائل حملے کیے گئے۔ ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ میزائل حملوں میں 80 افراد مارے گئے۔
سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے آپریشنز ہیڈ کوارٹر آکر کارروائی کی سربراہی کی۔ ایرانی سرکاری میڈیا کا دعویٰ ہے کہ عراق میں امریکی ایئربیس پر 30 میزائل داغے گئے، بغداد میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے میں ہیلی کاپٹر اور فوجی سازو سامان کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کا آل از ویل کہنے کا مقصد ایرانی میزائل سے ہونے والے نقصان سے منہ چھپانا ہے، میزائل حملے کے بعد امریکی فوجی اڈوں سے ہیلی کاپٹرز نے پروازیں بھی کیں۔
ایران کی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ امریکا نے اگر میزائل حملے پر جوابی کارروائی کی تو اسرائیل کو نشانہ بنائیں گے، امریکا اور اسرائیل کو ایک دوسرے سے الگ نہیں سمجھتے، اسرائیلی شہروں حیفہ اور تل ابیب کو تباہ کر کے رکھ دیں گے۔
پنٹاگون نے عراق میں امریکی فوج کے اڈے پر حملے کی تصدیق کر دی۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 5 بجے ایران سے کیا گیا۔
عراقی فوج کے مطابق امریکی فوجی اڈوں پر ٹوٹل 22 میزائل داغے گئے، جن میں سے عین الاسد پر 17 جبکہ اربیل پر 5 میزائل سے حملہ ہوا، ایرانی میزائل حملوں میں کوئی عراقی ہلاک نہیں ہوا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی میزائل حملوں کے بعد پیغام میں کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، امریکی فوج سب سے طاقتور ہے، وہ آج شام بیان جاری کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ متناسب جواب دے دیا، اسی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے ایرانی جنرل کو ہدف بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سیلف ڈیفنس میں کارروائی کی۔
امریکا سے بدلہ لیتے ہی پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کرمان میں کر دی گئی۔ ادھر عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فرنٹ نے بھی امریکی فوج کے خلاف آپریشن کا اعلان کر دیا۔