نیویارک: (روزنامہ دنیا) فورٹ بریگ شمالی کیرولینا کے 600 فوجی نوجوان ان 3500 چھاتہ بردار فوجیوں کے دستے میں شامل ہیں جنہیں مشرق وسطیٰ بھیجا جا رہا ہے۔ ان کی پہلی منزل کویت، آخری منزل خفیہ ہے۔
امریکا کے ان بیشتر فوجیوں کیلئے یہ پہلا مشن ہے۔ روانگی سے قبل فوجیوں نے ہتھیار اور دیگر سامان پیک کیا اور اپنے اہلخانہ سے رابطے کئے اور پھر اپنے موبائل فونز میں مگن ہو گئے۔ ان میں سے بعض نے خون عطیہ کیا۔ اس موقع پر ایک فوجی نوجوان نے پرجوش انداز میں کہا بھائی، ہم جنگ پر جا رہے ہیں ۔ وہ درجنوں فوجیوں میں سے ایک تھا جوسیاہ عمارت کے باہر فوجی ٹرک میں سوار ہونے کے منتظر تھے۔
صدر ٹرمپ کے حکم پر ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد کشیدگی کی نئی لہر کے پیش نظر 82 ویں ایئر بورن ڈویژن کی فوری مشرق وسطیٰ روانگی کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ روانگی سے قبل کمانڈر میجر جنرل جیمز منگوئس ان فوجیوں سے ملے اور انہیں رخصت کیا۔ روانگی کے دوران چند نوجوان فوجی شرارتیں کرتے رہے، ادھیڑ عمر فوجی کچھ افسردہ دکھائی دیئے، ماضی میں بیرونی مشن پر جانیوالے ان کے کئی ساتھی معذور ہو کر لوٹے، کئی تابوت میں واپس آئے تھے۔
مشرق وسطیٰ میں کی لڑائیوں میں پانچ مرتبہ حصہ لینے والے ریٹائرڈ فوجی برائن نائٹ نے کہا کہ یہ ایک مشن ہے، وہ 9/11 کی امریکی کال کا جواب دے رہے ہیں۔ سوار ہونے سے قبل فوجی اپنا اپنا 34 کلو کا بیگ ٹرک میں پھینک رہے تھے، جس میں بکتر بند جیکٹیں، اضافی جرابیں، انڈرویئر، ایم فور کاربائن رائفلوں کی گولیوں کے 210 راؤنڈ شامل تھے۔ کوئی نہیں جانتا کہ انہیں کتنے عرصہ کیلئے بھیجا جا رہا ہے۔ یہ ان کی زندگی کا مشکل ترین مرحلہ ہے، انہیں کہا گیا ہے کہ ساتھ موبائل فون، ویڈیو گیمز یا ایسی کوئی ڈیوائس نہ لائیں جو اہل خانہ اور دوستوں کیساتھ رابطے کیلئے استعمال کی جا سکتی ہو۔ ایسی ڈیوائسز سے ان کی نقل و حرکت کی تفصیلات افشا ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک انفنٹری بریگیڈ ہیں، ہمارا مشن میدان میں لڑنا ہے۔
اس دوران ایک سارجنٹ نے فہرست میں شامل فوجیوں کی حاضری لگانا شروع کر دی۔ ہر فوجی دستے کیلئے عملے کے ساتھ سپورٹ ارکان ہوتے ہیں جن میں خانسامے، ہوا باز، میکینکس، پیرا میڈکس، پادری اور ٹرانسپورٹیشن و سپلائی منیجرز شامل ہیں۔ ضرورت پر پادری لڑائی کیلئے بندوق اٹھا سکتے ہیں۔