واشنگٹن: (دنیا نیوز) وائٹ ہاؤس میں امریکا کی قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری ہے، وزیر دفاع، وزیر خارجہ سمیت اعلیٰ حکام وائٹ ہاؤس میں موجود ہیں، امریکی صدر کو حملوں سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے عراق کو امور خود چلانے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہیں، عراق سے امریکی فوج کے انخلا کے لیے وقت موزوں نہیں، ایران کے ثقافتی مقامات پر حملے نہیں کریں گے۔
خیال رہے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران کی جانب سے بغداد میں عین الاسد اور اربیل امریکی ہوائی اڈوں پر راکٹ حملے کیے گئے۔
سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے آپریشنز ہیڈ کوارٹر آکر کارروائی کی سربراہی کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق عراق میں امریکی ایئربیس پر 30 میزائل داغے گئے۔
پنٹاگون نے عراق میں امریکی فوج کے اڈے پر حملے کی تصدیق کر دی۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 5 بجے ایران سے کیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی میزائل حملوں کے بعد پیغام میں کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، امریکی فوج سب سے طاقتور ہے، وہ آج شام بیان جاری کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ متناسب جواب دے دیا، اسی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے ایرانی جنرل کو ہدف بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سیلف ڈیفنس میں کارروائی کی۔
امریکا سے بدلہ لیتے ہی پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کرمان میں کر دی گئی۔ ادھر عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فرنٹ نے بھی امریکی فوج کے خلاف آپریشن کا اعلان کر دیا۔